حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم کے شعبۂ خواتین کی رہنماء محترمہ سائرہ ابراہیم نے متنازعہ وی سی کے حوالے سے سخت رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ تسلط کے 75 سالہ سلسلہ کو اب رک جانا چاہیے اور ہمارے خطے میں ہمارے قابل افراد کو موقع فراہم ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کے جب امپورٹڈ وی سی بلتستان یونیورسٹی پہلے ہی ناقابل معافی غلطییاں کر چکا ہے تو پھر اس کو دوبارہ تعینات کرنے کا مقصد کیا ہے؟ اس سے تو صاف ظاہر ہے اسٹبکشمنٹ اس میں برابر کی شریک ہے اگر بلتستان یونیورسٹی میں معمولی انتشار بھی ہوا تو اسکی ذمہ دار حکومت اور ریاستی ادارے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کیا گلگت بلتستان میں کوئی ایک بھی بندہ اتنا قابل نہیں ہے کہ اسے وی سی لگایا جائے؟ یہ سوالیہ نشان گلگت بلتستان کی عوام کے لئے ہے، گلگت بلتستان کے عوام کب تک وفاق کے مظالم سہتے رہیں گے ہمارے لئے کوٹے کی سیٹیں پورے پاکستان میں نہیں ہیں، لیکن گلگت بلتستان کے اندر پورے پاکستان کے لئے کوٹہ موجود ہے جہاں سے چاہیے جیسا چاہئیں اپنی مرضی کا بندہ لا کے ہمارے اوپر مسلط کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا گلگت بلتستان میں اہم پوسٹوں پر کام کرنے کے اہل افراد موجود نہیں ہیں؟ وفاقی پالیسیاں ہمیشہ ہمارے مخالف رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلتستان یونیورسٹی کا مسئلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے باہر سے آنے والے افراد ہمیں تیسرے درجے کا سیلاب سے بھی کم کا درجہ دیتے ہیں اور ہماری نوجوان نسل احساس کمتری کا شکار ہوتی جارہی ہے۔
محترمہ سائرہ ابراہیم نے کہا کہ قائد بلتستان محترم سید آغا علی رضوی نے جو قدم اٹھایا ہے وہ عوام کی خواہشات کو مدنطر رکھتے ہوئے اٹھایا ہے اور ہم آغا علی کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے پیں اور اپنے حقوق کے لئے ہر میدان عمل میں سید آغا علی کے ساتھ ہوں گے۔