حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہنما شعبہ خواتین مجلس وحدت مسلیمن گلگت بلتستان پاکستان محترمہ سائرہ ابراہیم نے ایک بیاں میں کہا کہ گزشتہ دنوں ہیلتھ ورکرز کی اسامیوں میں کی جانے والی اقرباپروری انسانی حقوق کی پامالی سے کم نہیں ہے اسے روکنا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بے روزگاری عروج کو پہچ چکی ہے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد چوکیدار اور چپڑاسی کی پوسٹوں پر درخواستیں جمع کروارہے ہیں۔
محترمہ سائرہ ابراہیم نے ذمہ دار حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جن علاقوں میں ناقابل تردید شواہد موجود ہیں وہاں پر ازسرِنو ٹیسٹ انٹرویو کروایا جائے تاکہ میرٹ کی بحالی کو یقینی بنایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ 75 سالوں سے گلگت بلتستان میں بنیادی انسانی حقوق میسر نہیں وہاں پر صدارتی آرڈیننس کے تحت بیس لاکھ عوام کے مستقبل کو چلایا جارہا ہے، لہٰذا گلگت بلتستان کے باسیوں کے ساتھ ہونے والی سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھنا ناقابل برداشت ہے ہماری کوشش ہے کہ اس خطے کو گزشتہ سات دہائیوں سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلانا بند ہونا چاہیئے اور عوام کو بھی اپنے حقوق کیلئے عملی جدوجہد کرنے کیلئے میدان عمل آنا ہوگا تاکہ کوئی پسند و ناپسند سفارش اقرباپروری اور سیاسی اثر رسوخ کے تحت ملازمتیں تقسیم اور فرقہ وارانہ بنیادوں میں سابقہ ادوار میں ہونے والی سیاسی بنیادوں پر ہونے والی زیادتیوں کو روکا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کی زیادتیوں کا ازالہ کرنے کے بجائے اقرباپروری، علاقائی اور لسانی بنیادوں پر تعیناتیاں علاقے کو آگ و خوں کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے لہٰذا وزیر اعلیٰ کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے میرٹ کی پامالی میں ملوث افراد کیخلاف قانونی اقدامات اٹھاتے ہوئے انہیں نشان عبرت بنایا جائے۔