۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
حجۃ الاسلام سید احمد رضوی

حوزہ/حجۃ الاسلام سید احمد رضوی آئندہ دو سالوں کے لئے جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کل بروز جمعرات جامعۂ روحانیت بلتستان پاکستان کے صدارتی انتخابات ہوئے جس کے نتیجے میں حجۃ الاسلام والمسلمین سید احمد رضوی آئندہ دو سالوں کے لئے جامعۂ روحانیت بلتستان پاکستان کے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے سربراہ حجۃ الاسلام شیخ رضا ناصری کے بیان کے مطابق، الیکشن کی ابتداء میں صدارتی امیدوار کی تعداد 4 عدد تھی جن میں سے 1 کنڈیڈیٹ انتخابات سے پہلے ہی دستبردار ہوئے جس کے نتیجے میں صدر کے انتخاب کے لئے حجۃ الاسلام سید احمد رضوی، حجۃ الاسلام غلام حیدر شریفی اور حجۃ الاسلام محمد حسین صابری کے درمیان الیکشن ہوئے، تاہم حجۃ الاسلام سید احمد رضوی 347 ووٹ لیکر ایک بار پھر آئندہ دوسالوں کے لئے جامعۂ روحانیت بلتستان پاکستان کے صدر منتخب ہوئے۔

جامعۂ روحانیت بلتستان کے صدر اور اراکینِ مجلس کے انتخابات 13 اکتوبر بروز جمعرات بمطابق 16 ربیع الاول صبح 8 بجے سے شام 7 بجے تک امام بارگاہ بلتستانیہ قم میں منعقد ہوئے، جس میں بلتستان کے 90 فیصد علماء اور طالب علموں نے ووٹ کاسٹ کر کے اپنی شرکت کو یقینی بنایا۔

روحانیت کی قانون ساز اسمبلی کے لئے 47 امیدواروں نے ووٹنگ میں حصہ لیا جن میں سے 25 افراد آنے والے دو سالوں کے لئے جامعۂ روحانیت کی مجلس کے رکن منتخب ہوئے۔

انتخابات کے نتائج کی تقریب میں الیکشن کمیشن کے چیئرمین حجۃ الاسلام شیخ رضا ناصری، موجودہ صدر حجۃ الاسلام محمد حسین حیدری اور منتخب صدر حجۃ الاسلام سید احمد رضوی نے قم میں زیر تعلیم بلتستان کے تمام علماء کرام اور طالب علموں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے باہمی اتحاد و وحدت کے ساتھ اسلام اور ملک عزیز پاکستان کو در پیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے پر زور دیا۔

واضح رہے کہ جامعۂ روحانیت کے آئین کے مطابق اجرائی کاموں کا مکمل اختیار صدر کے پاس ہوتا ہے جبکہ قانون ساز اسمبلی صدر اور انکی کابینہ کی کارکردگی پر نگرانی اور لانگ ٹرم پلان تیار کرتی ہے نیز قوانین پاس کرنے کا اختیار مجلس کے اراکین کے پاس ہوتا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ جامعۂ روحانیت بلتستان، بلتستان سے تعلق رکھنے والے طلاب کی ایک عظیم تنظیم ہے جو کہ پاکستان میں فلاحی اور تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .