۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
آغا سید حسن موسوی

حوزہ/ امام عالی مقام ؑ نے دین و ملت کی بقا کے لئے منصب ظاہری کی قربانی دے کر ملت اسلامیہ کو ایک تباہ کن صورتحال سے نجات دلائی جب مسلمان انتہائی انتشاری دلدل میں دھنس کر ایک دوسرے کے خون بہانے پر آمادہ ہوئے تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،یوم وصال نبی اکرم ؐ اور یوم شہادت حضرت امام حسن المجتبیٰ ؑ کی مناسبت سے جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے زیر اہتمام حسب عمل قدیم وادی کے اطراف و اکناف میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا، مرکزی امام باڑہ بڈگام اور قدیمی امام باڑہ حسن آباد میں مرکزی نوعیت کے اجتماعات منعقد ہوئے، جن دوسرے مقامات پر اس سلسلے میں مجالس عزاء منعقد ہوئیں ان میں یال کنزر، بونہ محلہ نوگام، گامدو، اُڑینہ سوناواری، اندرکوٹ سوناواری وغیرہ شامل ہیں۔

قدیمی امام باڑہ حسن آباد سرینگر میں عزاداروں کے جمع غفیر سے خطاب کرتے ہوئے انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے رحلت رسول اکرم ؐ سے جڑے واقعات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

آغا صاحب نے کہا کہ رسول خدا ؐ کی عالم بقا کی طرف رخصتی پوری کائنات کے لئے ایک عظیم صدمہ تھا اور آج بھی آپ ؐ کے یوم وصال پر گریہ و ماتم کیا جا رہا ہے جو عشق رسول ؐ کا ہی ایک جز ہے اس گریہ و ماتم کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ ہم فلسفہ حیات النبیؐ کے معتقد نہیں۔

آغا صاحب نے کریم اہلبیت ؑ حضرت امام حسن ؑ کی سیرت کے مختلف گوشوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امام عالی مقام ؑ نے دین و ملت کی بقا کے لئے منصب ظاہری کی قربانی دے کر ملت اسلامیہ کو ایک تباہ کن صورتحال سے نجات دلائی جب مسلمان انتہائی انتشاری دلدل میں دھنس کر ایک دوسرے کے خون بہانے پر آمادہ ہوئے تھے، آغا صاحب نے کہا کہ امام حسن ؑ کا صلح رہتی دنیا تک مسلمانوں کے باہمی اتحاد و اخوت کا ایک نقش راہ ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .