۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
عراقی

حوزہ/فسادیوں کے مطالبات کی فہرست میں جو چیز دیکھی جا سکتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ "آمرانہ نظام عوام میں بوس و کنار، حجاب اتارنے، شراب نوشی اور بے حیائی کی اجازت نہیں دیتا"۔ میری باتوں کی حقیقت جاننے کے لیے ایرانی سوشل نیٹ ورکس کو فالو کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،عراقی سوشل نیٹ ورکس پر ایک مضمون شائع ہوا ہے جو ایران میں فسادیوں کے مطالبات سے متعلق ہے۔ اس مضمون میں اس بات پر تعجب کیا گیا ہے کہ فسادیوں کے مطالبات کی فہرست میں معاشی، سماجی یا علمی مسائل شامل نہیں بلکہ وہ صرف مغربی ثقافت کی دیکھا دیکھی بے حجابی اپنانا چاہتے ہیں۔

مضمون کا مکمل متن حسب ذیل ہے:

مظاہرین نے بجلی اور گیس جیسی عوامی خدمات کی بہتری کے حوالے سے کوئی بیان یا نعرہ نہیں دیا۔ کیونکہ یہ تمام چیزیں اس ملک میں ایرانیوں کو کم قیمتوں اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کے ساتھ دستیاب ہیں۔ شہروں کو گیس کی پائپ لائنوں جیسی نعمت میسر ہے اور بجلی شاذ و نادر ہی منقطع ہوتی ہے۔

فسادیوں کے مطالبات کی فہرست میں تعلیم یا علاج کا کوئی مطالبہ نہیں ہے۔ کیونکہ اسلامی انقلاب نے تعلیم اور علاج کے میدان میں انقلاب برپا کر دیا ہے، پوری ایرانی قوم کو تعلیم مفت دستیاب ہے اور ایرانی اپنی طبی ضروریات کا 95% حصہ خود فراہم کرتے ہیں، اور ایرانی ہسپتالوں میں ہر سال پڑوسی ممالک سے ہزاروں مریض آتے ہیں جن کا وہ علاج معالجہ کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ، سڑکوں کو ہموار کرنے، سب وے اور ٹرین نیٹ ورکس کی تعمیر، اور گھریلو ہوائی اڈوں کے بارے میں کوئی درخواست نہیں ہے؛ کیونکہ ایران میں نقل و حمل کا نیٹ ورک سائز اور خوبصورتی کے لحاظ سے منفرد ہے، اس کے علاوہ اس ملک میں 70 ملکی ہوائی اڈے ہیں۔ اس کے علاوہ، مظاہرین میں سے کوئی بھی سر سبز و شاداب جگہوں کو تیار کرنے کے لیے مظاہرہ نہیں کرنا چاہتا ہے کیونکہ بہت سے ایرانی شہر ایسے ہیں کہ دیکھنے والا سمجھتا ہے کہ وہ کسی سبز جنگل میں داخل ہو گیا ہے۔

مظاہرین کے مطالبات کی فہرست میں لیبر قوانین کو جدید بنانے کی درخواست تک نہیں ہے کیونکہ ایران میں لیبر قوانین دنیا کے کئی سرمایہ دارانہ نظاموں سے زیادہ ترقی یافتہ ہیں اور مزدوروں کی حمایت کی جاتی ہے۔

مظاہرین کی جانب سے وزارت ہاؤسنگ کے لیے کوئی مطالبہ سامنے نہیں آیا۔ کیونکہ ایران نوجوانوں کو رہائش کے حوالے سے جو سہولیات پیش کرتا ہے یہ بہت سے ممالک میں کروڑوں نوجوانوں کا خواب ہے۔

ایرانیوں کے مطالبات کی فہرست میں فکری اور سیاسی آزادیوں کے حوالے سے کوئی درخواست نہیں ہے۔ایرانی پریس آزادانہ طور پر لکھتا اور تنقید کرتا ہے۔ نیز کوئی بھی صنعت اور سائنسی تحقیق کو ترقی اور فروغ دینے پر احتجاج نہیں چاہتا کیونکہ ایران نے اس سلسلے میں ایک معجزہ کیا ہے۔ ایران میں بہت سی مصنوعات، یہاں تک کہ بڑے بڑے منصوبے اور تیل نکالنے کے اسٹیشن، دھات کی کان کنی اور کاروں کی تیاری بھی اندر کی جاتی ہے۔ ایران میں تمام بڑی کمپنیاں قومی ہیں اور اپنے تمام منصوبوں اور معاملات کو اندرونی میکانزم اور آلات کے ساتھ نافذ کرتی ہیں۔

اس کے علاوہ، میں نے موسیقی، سنیما، شاعری، پینٹنگ اور کھیلوں سے متعلق کوئی درخواست نہیں دیکھی کیونکہ ایران ایشیا میں بہت سے فنون میں سرفہرست ہے۔

فسادیوں کے مطالبات کی فہرست میں جو چیز دیکھی جا سکتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ "آمرانہ نظام عوام میں بوس و کنار، حجاب اتارنے، شراب نوشی اور بے حیائی کی اجازت نہیں دیتا"۔ میری باتوں کی حقیقت جاننے کے لیے ایرانی سوشل نیٹ ورکس کو فالو کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .