۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
پھانسی

حوزہ/ شہید حسین زینال زادہ اور شہید دانیال رضا زادہ کے قاتل کو پیر کی صبح سرعام پھانسی دے دی گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 17 نومبر کو ایران کے صوبہ خراسان رضوی کے شہر مشہد مقدس میں ایسا دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جس کے باعث پورا ملک سوگ میں ڈوبا ہوا ہے۔ مشہد مقدس کی حر عاملی اسٹریٹ پر مجید رضا رہنورد نامی فسادی نے اچانک ہاتھ میں چاقو لے کر عام لوگوں پر حملہ کردیا۔ اس دوران دو سیکیورٹی اہلکاروں نے اسے پکڑنے کی کوشش کی، اسی دوران اس نے حسین زینال زادہ پر چاقو سے کئی وار کیے، ساتھ ہی اس نے ایک اور سیکیورٹی اہلکار دانیال رضا زادہ پر بھی چاقو سے وار کر دیا جو اسے قابو کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ جب دونوں جوان شدید زخمی ہو کر سڑک پر گر پڑے تو دہشت گرد راہنور نے وہاں سے بھاگنا شروع کر دیا اور جو بھی اس کے راستے میں آتا تھا اس پر چاقو سے حملہ کرنے لگا۔ اس دوران دونوں شدید زخمی سیکورٹی فورس کے اہلکاروں کو اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ جبکہ حملہ آور کے حملے میں چار دیگر لوگ بھی زخمی ہوئے۔

عدالت میں پیش ہونے والے ایک عینی شاہد کے مطابق جس نے یہ سارا واقعہ بہت قریب سے دیکھا تھا، اس نے بتایا کہ جب سیکیورٹی فورس کے دونوں اہلکار شدید زخمی ہونے کے بعد نیچے گرے تو وہ وہاں سے بھاگنے لگا، اس دوران جو بھی اس کے قریب آیا، اس نے اس پر چاقو سے حملہ کر رہا تھا۔ اس دن کے واقعے نے علاقے میں اس حد تک خوف و ہراس پھیلا دیا تھا کہ ہر کوئی خوف میں مبتلا تھا۔ قاتل دہشت گرد کے خوف سے دکانداروں نے اپنی دکانیں بند کر رکھی تھیں۔

ایران میں ایک اور دہشت گرد کو سرعام پھانسی

19 نومبر کو، دہشت گرد مشہد سے فرار ہو گیا تھا اور وہ بھی جب ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا، تب سیکورٹی فورسز نے اسے پکڑ لیا، آپ کو بتاتے چلیں کہ ستمبر کے مہینے میں ایک کُرد لڑکی کی موت کے بعد امریکہ اور کچھ مغربی اور عرب ممالک نے اس کی موت کا بہانہ بنا کر ایران میں اپنے دہشت گرد ایجنٹوں کو فعال کر دیا تھا تاکہ وہ ایران میں انتشار اور فسادات کو ہوا دے سکیں۔ لیکن ایران کے دشمنوں کو ایک بار پھر ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایرانی عوام نے ملک کی حکومت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہو کر دشمنوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .