حوزہ نیوز ایجنسی ہمدان سے رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام یحیی صیدی ایران کے صوبہ ہمدان کے علاقہ ملایر شہر کے حاجی آباد گاؤں میں مسجد سید الشہداء (ع) کے پیش امام ہیں۔ وہ 7سال سے مختلف دینی و تبلیغی سرگرمیاں انجام دے ہیں اور وہ تقریباً ڈیڑھ سال سے ملایر شہر کے مضافات میں واقع اس گاؤں میں لوگوں کو ثقافتی اور سماجی خدمات فراہم کر رہے ہیں۔
حجت الاسلام یحیی صیدی گاؤں کی مسجد میں نماز پڑھانے کے ساتھ ساتھ گاؤں کے اسکول میں بھی نماز باجماعت پڑھاتے ہیں اور ہر رات ان کا مسجد میں قرآن مجید کی تفسیر کا درس بھی ہوتا ہے۔ ان دنوں وہ شہر کے اساتید کو ساتھ ملا کر تربیتی مسائل کی انجام دہی اور جہاد تبیین کی نشستیں منعقد کرنے کے ساتھ ایک مختلف انداز میں ورکشاپس بھی کروا رہے ہیں۔
حجۃ الاسلام صیدی پیری گاؤں کے اہالی کی مدد سے دو بار شہداء کی تکریم کے سلسلہ میں پروگرام بھی کروا چکے ہیں۔
یہ مولانا ہر پیر کی رات نوجوانوں کے لیے سائبر اسپیس کو متعارف کرانے کے لیے ایک پروگرام کا بھی اہتمام کرتے ہیں اور اس مسلسل منعقد ہونے والے پروگرام میں وہ شرکاء کو سائبر اسپیس، اس کی ظرفیت اور احتمالی نقصانات سے آگاہی دیتے ہیں۔
حجت الاسلام صیدی پیری نے منگل کے دن کو مہدوی ثقافت کو فروغ دینے اور غریبوں کو کھانا کھلانے کا دن قرار دیا ہوا ہے۔ اس دن گاؤں کے لوگ اپنے کھانے کے پمراہ تھوڑا کھانا زیادہ مقدار میں آمادہ کرتے ہیں اور اسے مسجد لے کر آتے ہیں اور بعض اس پروگرام کے بانی بن کر کھانے کے ساتھ ساتھ مٹھائی وغیرہ کا اضافہ کرتے ہیں اور ضرورتمند افراد کے لئے فوڈ پیکج کا اہتمام کرتے ہیں۔ ہر ہفتے اوسطاً 100 کھانے گاؤں کے ضرورت مند افراد میں تقسیم کئے جاتے ہیں۔
سید الشہداء(ع) خیراتی مرکز کا قیام بھی اس امام جماعت کے توسط سے ان کے یہاں ابتدائی مہینوں میں ہی قائم کیا گیا تھا اور اس خیراتی مرکز کے تحت 52 بےسرپرست گھرانوں یا نیازمند گھرانوں کی امداد اور دیکھ بھال کی جاتی ہے اور لوگوں اور مخیر حضرات کی مدد سے ان کی ضروریات کا خیال رکھا جاتا ہے۔
حجت الاسلام سیدی پیری نے حضرت زینب (س) کی ولادت کے دن سے خواتین کے لیے گھریلو کام کاج کے ذریعہ آمدنی حاصل کرنے کا منصوبہ بھی نافذ کیا ہے اور متعدد خواتین نے ان کلاسوں میں اندراج کرایا ہے۔اسی کے ساتھ ساتھ بعض خواتین کو امداد امام خمینی (رہ) فنڈ سے قرض حاصل کرنے کے لئے بھی متعارف کرایا گیا ہے۔
اس پیش امام کی کوششوں سے بعض ایسے خانوادگی معاملات جو طلاق کے دہانے پر تھے، امن و صلح کے قیام کے ساتھ ختم ہوئے اور اس کےساتھ ساتھ انہوں نے نوجوانوں کے منشیات جیسی لعنت سے چھٹکارا پانے کے لئے انہیں بعض نشہ چھڑوانے والے کیمپوں میں بھجوایا اور انہیں صحت کی سہولیات فراہم کی ہیں۔