۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
News ID: 385763
14 نومبر 2022 - 19:03
علی عباس زینبی

حوزہ, ہر طرف اسی کا سامراج ہے ہر کسی کی زبان پر اسی کا تذکرہ ہے جسے دیکھو وہی ہر بات میں یہ کہتا ہوا نظر آتا ہے ڈرو۔اپنے رب سے ڈرو۔

تحریر: علی عباس زینبی

حوزہ نیوز ایجنسی | مسجدوں میں چلے جاؤ تو اتنا ڈرایا جاتا ہے کہ ڈر کی وجہ سے مسجد جانے کا دل ہی نہیں کرتا جمعہ کا خطبہ تو ڈر کے بغیر تمام ہی نہیں ہوتا الگ الگ مسجدوں سے تمام خطیبوں کے موضوعات الگ تو ہوتے ہیں لیکن سبھی خطیبوں کے خطبے کا اختتام ڈرپر ہے کوئی حشر کی حیرت ناک گرمی اور سورج کے سوا نیزے نیچے اترنے کی بات کرتا ہے تو کوئی گردن بھر پسینے میں ڈوبے ہوئے تو کہیں قبر کی ہولناکی، سانپ اور بچھووں کا حملہ۔ ویسے ہی جیسے کوئی باز اور شیر نے اپنا بے بس شکار پا لیا ہو تو کہیں فرشتوں کی خونخوار آنکھوں کا تذکرہ جس سے جہنم کے شعلوں کی لپٹ نکلتی ہوگی تو کہیں فشار قبر کا ذکر ،

ایک جسہ انسانی اور اس پر سانپ، بچھو، فرشتے، فشار قبر، جہنم کے شعلے، ملائک کے ہاتھوں میں جلتی ہوئی سلاخیں، زنجیریں اور نہ جانے کیا کیا۔

ہر مذہب کے علماء اپنے اپنے انداز میں غیر مرئی دنیا کا نقشہ کھینچتے ہوئے نظر آتے ہیں کوئی اگلے جنم میں کتا، بلی ،چوہا کوا کا جنم ہونے پر ڈراتے ہوئے نظر آتا ہے تو کوئی کیڑا, مکوڑا

اور یہ سب ایک پروردگار کے نام پر ہو رہا ہے اب اگر اس حالت میں وحدہٗ لاشریک کے وجود کا نقشہ سیدھے سادھے انسان سے پوچھا جائے تو اس کا صاف جواب ہوگا کہ ہمارا خالق بہت خونخوار اور خطرناک ہے (معاذاللہ) اس سے یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی بھی اس کے قریب جانا چاہے گا کیونکہ انسان جس چیز سے ڈرتا ہے اس کے قریب نہیں جاتا جبکہ خدا نے ہر جگہ اپنی رحمانیت و رحیمیت و مہربانی کا تذکرہ کیا ہےاپنے کتاب عزیز کی ابتدا بھی اپنی رحمانیت سے ہی کرتا ہے اور اتنا کرتا ہے کہ اپنے 114 سورتوں میں ایک سو تیرہ بار اس کی ابتدا میں اپنی رحمانیت کو لازم قرار دے دیا

اوراگر ایک سورہ جس میں اپنی غضب ناکی کا تذکرہ کرتاہے اور اس کی ابتدا اپنے اسم رحمان سے نہیں کرتاتو اس نے سورہ نمل میں اسی اسم رحمان کو درمیان میں ایک بار اور لازم قرار دے دیا اور اپنے ایک مکمل سورت کو سورہ رحمن منتخب کردیا۔

اسماء خدا میں زیادہ تر نام اس کی رحمانیت ورحیمیت پر مبنی ہے چنداں کے قہار وجبار۔

اور اگر کہیں اس نے اپنی ناراضگی دکھاتے ہوئے اپنی محکم کتاب میں قہاریت و جباریت کا تذکرہ کیا تو اس کے آس پاس اپنی رحمت و نعمت کا بھی تذکرہ کر دیا تاکہ اس کے بندے خوف و ہراس میں مایوس نہ ہو جائیں لیکن یہ مولوی صاحبان پتہ نہیں کیوں ان اسماء مبارکہ اور اس کی نعمت ورحمت کو نظر انداز کرکے اس کے صرف غیظ و غضب کا ہی تذکرہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جبکہ ڈرنا تو انہیں خود چاہیے کہ کہیں اسی بات پر پکڑ نہ ہو جائے کہ تم نے ہمارے بندوں کو ہمارے قہر و عذاب سے اتنا ڈرایا کہ ان کی نگاہوں میں میرا وجود ہی خوفناک ہو گیا اور میری مہربانی معدوم ہو کر رہ گئی خطباءو واعظین اور ناصحین کو چاہیے کہ آیات قرآنی کے انداز میں جنت کے نقشے کو کھینچا جائے اور یہ احساس دلایا جائے کہ جن معمولی نعمتوں کے حصول میں حلال و حرام صحیح وغلط کے امتیاز کے بغیر ہر جرم و خطا کرنے کے لئے آمادہ ہوجاتے ہیں ان نعمتوں سے کہیں زیادہ اعلی افضل اور بہتر نعمتہاے خدا وندی بہشت میں ملیں گے جہاں زنا و بد فعلی کے عذاب سے ڈرایا جاتا ہےوہیں اس سے باز آنے پر کوائب اترابا وحسین و جمیل نرم و نازک مدہوش کرنے والی خوبصورت خدا کا تحفہ حوروں کا تذکرہ کیوں نہیں کیا جاتا اگر شراب کے عذاب پر روایات و احادیث پیش کر کے لوگوں کو شراب سے باز آنے کی دعوت دی جاتی ہے تو آخر جنت کے شرابا طہورا، بہتی ہوئی شیریں نہریں اور آب کوثر کا تذکرہ کیوں نہیں کیا جاتا اگر حرام غذاؤں سے باز آنے کے لیے اتنا ڈرا دیا جاتا ہے کہ بندہ خدا آب ودانہ ترک کرکے خود کو مقفل حجرہ کر کے زندگی کو خطرہ میں ڈال دیتا ہے تو وہیں خدا کی بیش بہا جنتی نعمتوں کا تذکرہ کیوں نہیں کیا جاتا یہ فانی دنیا اور اس کی بے شمار نعمتیں خدا کی رحمت وقدرت کا ایک ذرہ بھی نہیں ہے جس کی چکاچوند کو دیکھ کر سبھی پاگل ہیں اور اسے حاصل کرنے کی لا حصل کوشش کرتے ہیں تو وہ لا فانی دنیا جسے ہمیشہ رہنا ہے جہاں خدا کی قدرت و رحمت ٹوٹ کر برستی ہے اس کی نعمتوں کا تذکرہ کیوں نہیں ہوتا جبکہ جبلت و فطرت انسانی میں ڈر سے زیادہ لالچ کا مادہ موجود ہے اگر اسے بہشتی نعمتوں کی لالچ دی جاے تو یقینا عقلمند و ہوشیار زیادہ کے سامنے کبھی کم کو ترجیح نہ دے گا اور حصول بہشت میں ترک ذنوب کرکے سرخرو ہو جائے گا پھر اس کی عبادت خوف میں نہیں شوق میں ہوگی اور مہربان پروردگار یہی چاہتا ہے کیونکہ جنت تو اس نے اپنے بندوں کے لئے ہی بنائی ہے وہ رب کریم چاہتا ہی نہیں کہ کوئی بھی بندہ جہنم کے شعلوں کا ایندھن بنے کیونکہ اس سےبچنے کے لئے گناہوں کے باوجود دنیا میں توبہ پر ثواب اور آخرت میں باب شفاعت کھول رکھا ہے۔

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .