حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ آیت اللہ العظمیٰ سید محمد سعید الحکیم طاب ثراہ کی مجلس چہلم ناظمیہ عربی کالج ،وکٹوریہ اسٹریٹ ، لکھنؤ میں منعقد ہوئی ۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام ربانی سے ہوا ۔ شعرائے کرام نے اپنے مخصوص انداز میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا بالخصوص جناب وقار سلطانپوری نے اپنا کلام پیش کیا۔مجلس سے قبل مولانا مرتضی حسین پاوری لکھنؤ، مولانا ظہیر عباس ،لکھنؤ ، مولانا شباب نقوی نے تعزیتی کلمات پیش کیا ۔ اس کے علاوہ مولانا سید فرید الحسن صاحب قبلہ نے کلمات تشکر پیش کیا ۔
مجلس کو خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ سید حمید الحسن نے کہا کہ دین سمجھانے کا نام ہے منوانے کا نہیں ہے ۔ جن جن لوگوں نے زبردستی دین منوانے کی کوشش کی ہے اور جب جب دین کو اپنی حکومت و طاقت اور کرسی کے زور دین کو زبر دستی منوانے کی کو شش کی ہے تب تب ان کے طریقہ کار میں بد نظمی اور بد عنوانی ہوئی۔ جو بھی دہشتگردی ہے یہ سب کی سب دین کو زبردستی دین کو منوانے کا نتیجہ ہے۔ اگر دین کے سمجھانے کے طریقہ کار کو دیکھنا ہو انبیا کے اصول کو دیکھ لیں ۔ سردار انبیا کے طریقہ کار کو دیکھ لیں ۔ائمہ اطہارؑ کے نظم و نسق کو دیکھ لیں، کربلائی نظریات کو پڑھ کر دیکھ لیں ۔ دین میں اگر محبت و الفت کو اختیار کیا جائے اسلام پھیلاتا ہوا نظر آتا ہے اور الٰہی لشکر وجود میں آتا ہے ۔
آیت اللہ حمید الحسن نے مزید کہاکہ مرجع جہان تشیع آیت اللہ العظمیٰ سید محمد سعید الحکیم طاب ثراہ کی شخصیت لاثانی ہے۔ انہوں نے جو بھی کام کیے وہ طلبہ اور عوام الناس کے لیے مشعل راہ ہیں ۔ حضرت آیت العظمی سید محمد سعید الحکیم طباطبائی کے انتقال کی غمناک خبر نے سارے عالم کو المناک کردیا ہے۔بر صغیر ہندوستان وغیرہ ،جزیرہ العرب اور دور افتادہ شبہ قارہ افریقہ کے مسلمین، مومنین کرام اور قم مقدس و نجف اشرف کے طلاب علوم دینیہ کا سہارا ختم ہوگیا ۔ جامعہ ناظمیہ سے ان کا روحانی رابطہ رہا ہے ۔آپ کی سماجی ، دینی ، اقتصادی ، ثقافتی خدمات عوام الناس اور بالخصوص طلاب کے لیے جو تھیں وہ قابل فراموش نہیں ہے۔آیت اللہ سید محمد سعید الحکیم کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا اس کو پر کرنا محال امر ہے۔
آخر میں مصائب کو بیان کیا جسے سن کر عزاداروں نے گریہ کیا ۔ پروگرام میں کثیر تعداد میں اساتذہ ، طلبہ اور دیگر معززین موجود تھے ۔