۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
قرآن مجید

حوزہ/ قرآن  مجید کی آیتوں کاایک بڑا حصہ ہےجو حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں نازل ہوئی ہیں یا حضرت علی علیہ السلام ان کے مصداق کے طور پر پہچنوائے گئے ہیں۔

تحریر: مولانا سید حمیدالحسن زیدی، مدیر الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور

حوزہ نیوز ایجنسیقرآن مجید کی آیتوں کاایک بڑا حصہ ہےجو حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں نازل ہوئی ہیں یا حضرت علی علیہ السلام ان کے مصداق کے طور پر پہچنوائے گئے ہیں ابن‌عباس سے منقول ہے کہ قرآن مجید کی کی جتنی آیتیں حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں نازل ہوئی ہیں اتنی کسی اور کے بارے میں نازل نہیں ہوئی ہیں۔
اسی طرح ابن عباس نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ خداوند عالم نے قرآن مجید میں جتنی بھی آیتیں یا ایھا الذین اٰمنوا سے آغاز کی ہیں سب میں سر فہرست امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام ہیں اس لئے کے آپ صاحبان ایمان کے سید و سردار ہیں۔
ابن عباس نے حضرت علی علیہ السلام کی شان میں میں نقل ہونے والی آیتوں کی تعداد کم سے کم تین سو بتائی ہےجن میں سے بعض کاتذکرہ یہاں کیاجارہا ہے۔

۱. آیه ولایت
سوره مائده کی ۵۵ویں آیت ہے جس میں خدا ، رسول اور نماز قائم کرنے والےاور زکوۃ ادا کرنے والے صاحبان ایمان کی ولایت کا تذکرہ ہے۔
شیعہ سنی مفسرین کے مطابق اس آیت کی شان نزول حضرت علی علیہ السلام کے ذریعے نماز کے عالم میں سائل کو انگوٹھی عطا کرنے کا واقعہ ہے۔

۲. آیه شراء
: سوره بقره کی آیت ۲۰۷،ہے
اس آیہ کریمہ میں میں ان لوگوں کی مدح وثنا کی گئی ہےجو خداوندعالم کی رضا و خوشنودی کے لئے جان کی بازی لگا دیتے ہیں۔
ابن ابی‌الحدید معتزلی،کے مطابق تمام مفسرین کا نظریہ ہے کہ یہ آیت حضرت علی علیہ السلام کی فضیلت میں نازل ہوئی ہے۔
علامه طباطبایی نے تحریر فرمایا ہے : روایات کے مطابق یہ آیت واقعہ شب ہجرت ( لیلة المَبیت)میں نازل ہوئی ہے۔
شب ہجرت میں مکہ کے کفار و مشرکین نے یہ طے کیا تھا کہ رات کی تاریکی میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر پر حملہ کرکے آپ کو قتل کر دیں گے اس رات مولائےکائنات حضرت علی علیہ السلام پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جان بچانے کے لیے آپ کے بستر پرسوئے اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ کی طرف ہجرت کرگئے۔
.
۳. آیه تبلیغ
: سوره مائده کی ۶۷ویں آیت ہے جس کی بنیاد پرپیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ ذمہ داری دی گئی کہ وہ مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کی ولادت سے متعلق پیغام پہنچا دیں جس کے نہ پہنچانے سے رسالت کے تمام کام بے کار ہو جائیں گے۔ [۱۵]
شیعه اورسنی مفسرین کے مطابق یہ آیت حجۃ الوداع سے واپسی کے موقع پر غدیر خم میں آپ پر نازل ہوئی تھی. روایات کے مطابق اس آیہ کریمہ کی شان نزول غدیر خم میں مولائےکائنات کی جانشینی کا اعلان ہے۔

۴. آیه اِکمال
سوره مائده کی آیه ۳ ہے جس میں دین کے کامل ہونے کی کی بات کی گئی ہے شیعہ مفسر قرآن آیت الله مکارم شیرازی کے مطابق شیعہ تفاسیر میں میں دین کے کامل ہونے سے مراد حضرت علی علیہ السلام کی ولایت وخلافت کا اعلان ہے اس کی تائید میں بہت سی روایات بھی وارد ہوئی ہیں شیعہ علماء کا نظریہ ہے کہ یہ آیت کریمہ غدیر خم کے موقع پر نازل ہوئی ہے۔

۵. آیه صادقین
: سوره توبه کی آیه نمبر ۱۱۹ ہے جس میں صاحبان ایمان کو حکم دیا گیا ہے کہ سچوں کے ساتھ رہیں اور ان کا اتباع کریں۔
شیعہ روایات میں صادقین سے مراد اہل بیت علیہم السلام کو لیا گیاہے محقق طوسی اس آیت کو مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کی امامت کی ایک دلیل قرار دیتے ہیں۔

۶. آیه خیر البریه
: سوره بینه کی ساتویں آیت ہے جس میں ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو تمام مخلوقات میں سب سے بہتر قرار دیا گیا ہے۔ شیعہ اور سنی دونوں کی روایات کے مطابق اس جماعت سے مراد حضرت علی علیہ السلام اور ان کے شیعہ ہیں۔

۷. آیه صالح‌ المؤمنین
: سوره تحریم کی چوتھی آیت ہے جس میں خداوند عالم نے مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام ، جبریل آمین اور دیگر فرشتوں کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کاپشت پناہ قرار دیا ہے تفاسیر میں فریقین کی روایات کی رو سے، صالح‌المومنین کےمصداق کامل کے طور پر حضرت امام علی(ع) کو پہچنوایا گیا ہے .

۸. آیه انفاق
:‌ سوره بقره کی آیه ۲۷۴ہے اس میں ان لوگوں کی جزاخداوندعالم کےپاس قراردی گئی ہے۔
جو رات اور دن ظاہری اور مخفی طور پر خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں. مفسرین،کے مطابق یہ آیہ کریمہ حضر ت علی(ع) کے بارے میں نازل ہوئی ہے جن کے پاس ۴ درہم تھے آپ نے ایک رات میں خدا راہ میں خرچ کیا ایک دن میں ایک ظاہری طور پر خرچ کیا اور ایک مخفی طور۔

۹. آیه نجوا
:۔سوره مجادله کی ۱۲ ویں آیت ہے جس میں صاحبانِ ثروت مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے۔
کہ وہ جب پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و سلم سے تنہائی میں رازدارانہ گفتگو کریں تو اس سے پہلے اللہ کی راہ میں کچھ صدقے کے طور پر دیں۔
شیخ طبرسی کی بقول شیعه اورسنی دونوں کے مطابق صرف حضرت امام علی علیہ السلام نےاس آیت پرعمل کیاہے۔

۱۰. آیه وُدّ
سوره مریم کی آیه ۹۶ جس میں خداوند عالم نے صاحبان ایمان کی محبت کے دوسروں کے دلوں میں ڈالنے کا تذکرہ کیا ہے۔
بعض روایات، کے مطابق پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کو یہ حکم دیا کہ وہ خدا وندعالم سے دعا کریں بار الٰہا میری محبت صاحبان ایمان کے دلو‌ں میں ڈال دے اس موقع پر یہ آیہ کریمہ نازل ہوئی۔

۱۱. آیه مباھله :
سوره آل عمران کی ۶۱ویں آیت ہے جس میں نجران کے عیسائیوں کے ساتھ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کے مباہلہ کا تذکرہ ہے۔
تفاسیر کے مطابق حضرت علی علیہ السلام اس آیت میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نفس اور آپ کی جان قرار دیے گئے ہیں۔

۱۲. آیه تطهیر
: سوره احزاب کی ۳۳ویں آیت کا ایک حصہ ہے جس میں ارادہ الہی کے ذریعہ اہل بیت رسالت کے ہر طرح کے رجس و کثافت سے پاک ہونے کا تذکرہ ہے شیعہ مفسرین کے مطابق یہ آیت چادر تطہیر کے نیچے جمع ہونے والے اہل بیت پیغمبر علیہم السلام کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔

۱۳. آیه اولی الامر
: سوره نساء کی ۵۹ویں آیت ہے جس میں صاحبان ایمان کو خدا رسول اوراولی الامر کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے شیعہ اور سنی مفسرین کے مطابق یہ آیہ کریمہ اولی الامر کے معصوم ہونے پر دلالت کرتی [۳۷] روایات میں اولی الامر سے مراد مراد آئمہ معصومین علیہم السلام کو قرار دیا گیا ہے۔

۱۴. آیه مودت:
سوره شوری کی آیه ۲۳ہے . اس آیه کریمہ میں «اَلْقُرْبیٰ» کی مودت و محبتِ کو اجر رسالت کے طور پر ہر مسلمان پر واجب قرار دیا گیا ہے ابن عباس کے مطابق القربی سے مراد حضرت علی علی علیہ السلام حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا حضرت امام حسن علیہ السلام اور حضرت امام حسین علیہ السلام ہیں۔

۱۵. آیه اطعام:
سوره انسان (دہر) کی آٹھویں آیت ہے اس آیت میں نیک اور صالح ان افراد کو قرار دیا گیا ہے جو اپنی ضرورت کے باوجودصرف اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے یتیموں مسکینوں اور اسیروں کو کھانا کھلاتے ہیں۔
روایات کے مطابق یہ آیہ کریمہ حضرت علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی عطا و بخشش کے موقع پر نازل ہوئی ہے۔
احادیث کے مطابق حضرت علی علیہ السلام حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور حضرت فضہ رضوان اللہ علیہا نے حسنین کریمین علیہما السلام کی شفا یابی کے لیے روزہ رکھا اور افطار کے وقت اپنے حصہ کی روٹیاں یتیم مسکین اور اسیر کو عطا کردیں۔

۱۶. آیه اهل‌الذکر:
سوره نحل کی ۴۳ویں اور سوره انبیاء کی ساتویں آیت ہے جس میں اہل ذکر سے سوال کرنے کرنے کا حکم دیا گیا ہے بعض روایات کے مطابق اہل ذکر صرف اہل بیت پیغمبر علیہم السلام ہیں۔


لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .