حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے مسجد اعظم(قم) میں اپنے فقہ کے درس خارج کے پہلے دن دینی مدارس کے جدید تحصیلی سال کے ایام عید غدیر کے ساتھ آغاز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس عید کی عظمت کو اجاگر کیا اور سورۂ مائدہ کی آیت نمبر ۶۷ (يَا أَيُّھَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّهَ لَا يَھْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ) کی تفسیر بیان کی۔انہوں نے اس آیہ کریمہ کا شان نزول واقعہ غدیر خم اور حضرت علی ؑ کی جانشینی کے اعلان کو قرار دیا۔
انہوں نے کہا: اس آیت میں قرآن کریم دھمکی آمیز لہجے میں کہہ رہا ہے کہ جو افراد حضرت علیؑ کی ولایت کو قبول نہیں کریں گے وہ کفر کے راستے پر گامزن ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا: جب اہلسنت مفسرین اس آیت کی تفسیر کرنے لگتے ہیں تو اپنے آپ کو اس آیت کی تفسیر کرنے سے عاجز پاتے ہیں۔
آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے کہا: حضرت علیؑ کی ولایت کے علاوہ اس آیت کی کوئی اور تفسیر ہو ہی نہیں سکتی ہے۔ اس آیت کریمہ میں قرآن مجید کا واضح اور آشکار بیان صرف مسئلہ ولایت ہے اس کے علاوہ اس آیت کی کوئی تفسیر نہیں ہو سکتی۔ دوسروں نے جس قدر بھی کوشش کی وہ اس آیت کی اس کے علاوہ تفسیر نہیں کر سکے۔
اس مرجع تقلید نے کہا: یہ آیت امیرالمومنین حضرت علیؑ کی ولایت سے مربوط اہم ترین آیات میں سے ہے اور اگر تعصب نہ ہو تو اسے قبول کرنا ہی ہو گا۔
انہوں نے کہا: جس دین میں رسالت اور ولایت نہ ہو اس میں نقصان کے سوا کچھ بھی نہیں ہے اور اس آیت کے سوا مسئلہ ولایت پر کوئی اور دلیل نہ بهی ہو تو ہماری نظر میں کافی ہےکیونکہ اس آیت کے مقابلے میں کوئی جواب نہیں دیا جا سکتا ہے۔
آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے کہا: یہ آیت کریمہ پیغمبر اسلامﷺ پر نازل ہوئی اور مسئلہ ولایت پیغمبر اکرمؐ کی رسالت کے مساوی ہے اگر اسے لوگوں تک پہنچانے کا کام نہ ہوتا تو پیغمبر اکرمﷺ کی رسالت انجام نہ پاتی۔ اب کس چیز کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ وہ رسالت کے مساوی ہے۔ اس اہم چیز پر دقت کرنے کی ضرورت ہے۔
آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے آخر میں آیت کریمہ کے حصے " وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ" کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا: اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ پیغمبر اسلامﷺ کو اس پیغام کو لوگوں تک پہنچانے میں خطرات کا سامنا تھا۔یقینا اس مسئلے کے دشمن موجود تھے لہذا خداوند عالم نے فرمایا کہ" آپ اس پیغام کو لوگوں تک پہنچائیں ہم تمہاری حفاظت کریں گے"۔