تحریر و تحقیق: سویرا بتول
حوزہ نیوز ایجنسی। سمندر سیاہی،درخت قلم اور جن و وانس لکھنے والے بن جاٸے تب بھی جنابِ فاطمہ زہرا کے فضائل بیان نہیں کر سکتے۔یہاں ہم اختصار کے ساتھ چند نامور دانشوروں کے تجزیے شامل کر رہے ہیں بلاشبہ جناب سیدہ کی شخصيت کا شمار ہر مکتب میں معروف اور اورقابلِ احترام ہستیوں میں کیا جاتا ہے۔دخترِ رسول ہر مذہب اور قوم کے افراد کے لیے نمونہ عمل ہیں اور اس میں کوٸی شک نہیں کہ ہر دور کے ہر انسان نے اپنی بصیرت کے مطابق آپ سلام علہیا کی شخصیت سے کسبِ فیض کیا ہے۔سلیمان کتانی (Solomon Katani) کا نام تو آپ نے سنا ہوگا۔ یہ ایک مسیحی محقق ہیں۔اِن کی پیداٸش امریکہ میں ہوٸی اور دوسال کی عمر میں والدین سمیت لبنان آٸے۔بیس سال تک مختلف یونیورسٹیز اور مدارس میں تدریس سے منسلک رہے۔انہوں نے اپنی زندگی میں حضرت محمد (ص) پر٩جلد کتابیں تحریر کیں اور اِن کی صاحبزادی پر ایک مستقل کتاب لکھنے کے ساتھ ساتھ اِن کے علم کے وارثوں میں سے امام علی علیہ السلام سے لیکر امام موسی کاظم علیہ السلام تک ہرامام پر کتاب تحریر کی۔موصوف نے "فاطمتہ الزہرا و ترفی غمد" میں پیغمبرخاتم کی لختِ جگر کی مختلف خصوصيات پرقلم فرساٸی کی۔
سیدةنسإالعالمین وہ باعظمت خاتون ہیں جو حسِ لطیف،پاک معدن،دریا دل،اور نورانیت سے سرشار اور عقلِ کامل کی مالک ہیں۔مناسب یہی ہے کہ ایسی شخصیت کے بارے میں کتاب لکھی جاٸے اور اِن سے نمونہ اخذ کیا جاٸے۔عرب دنیا دوسرے تمام تر وسائل و مشکلات کے ساتھ ساتھ اپنے گھریلو سسٹم کو بافضیلت بنانے کی طرف محتاج ہیں تاکہ اپنے معاشرے کی ساخت کو مضبوط بنا کراپنی باشرافت تاریخ کو جاری و ساری رکھ سکیں۔آپ ہی کے ذریعے وہ اپنے اِن تمام اجتماعی مسائل کا حل نکال سکتے ہیں۔(نقدوبرسی شخصيت حضرت زہرإ از نگاہ مستشرقان بارویکرد قرآنی،محمد عسکری ص ٩٩ تا ١١٣)
مسیحی دانشور سلیمان کتانی اپنی کتاب کی ابتدإ میں لکھتے ہیں،حضرت زہرا سلام علہیا کا مقام و مرتبہ اس سے کہیں زیادہ بلند و برتر ہے جس کی طرف تاریخ و روایات اشارہ کرتی ہیں اور اِن کی عزت و وقار اس سے کہیں زیادہ بلند ہیں جن کی طرف اِن کے زندگی نامے لکھنےوالوں نے قلم فرساٸی کی ہے۔سیدہ زہرا سلام علہیا کی مرکزیت کو بیان کرنے کے لیے یہی کافی ہے کہ آپ کے والد گرامی محمد (ص)،شوہر گرامی علی اور آپ کے صاحبزادے حسن و حسین علیہ السلام ہیں اور آپ ساری کاٸنات کی خواتین کی پیشواہیں۔
فرانس کے محقق لوٸی ماسینیون(Louis Massiqnon) کا کہنا ہے،حضرت ابراہیم کی اولاد اور ان کی دعائيں بارہ ایسے نور کی خبر دیتی ہیں جو حضرت فاطمہ سے منعشب ہوں گے۔حضرت موسی کی توریت حضرت محمد (ص) اور اِن کی دختر اور ان کے بارہ فرزندوں کی آمد کی خبر دیتی ہے۔جیسے اسماعیل،اسحاق اور حسن اور حسین علیہ السلام۔حضرت عیسی کی انجیل محمد (ص) کی آمد کی خبر کے ساتھ ہی یہ بشارت دیتی ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) کے ہاں ایک بابرکت صاحبزادی پیدا ہوگی جس سے دو صاحبزادے وجود میں آٸیں گے۔
ڈاٸناڈی سوزD.Disvza ہندوستان کی ایک مسیحی محقق ہےوہ جناب فاطمہ زہرا سلام علہیا کے حوالے سے ایک طویل واقعہ لکھتی ہیں جسکے اختتام میں کہتی ہیں کہ اگر ہم نے ایک قدرت مند خاتون بن کر رہنا ہے تو ہمیں شہامت،حضرت مریم اور حضرت زہرا سے لینا چاہیے۔ان کی سیرت کو ہم اپنی سیرت بنالیں اور ہم اپنے ذریعے اپنی نسلوں تک منتقل کریں۔صرف اسی صورت میں ہی ہم طاقتور بن کر رہ سکتے ہیں اور صرف اسی صورت میں ہی ہم نے اپنی ماٶں کا احترام بجا لایا ہے۔تحریر کی طوالت کے پیشِ نظر یہ مختصراًچند معروف غیر مسلم دانشوروں کے چند معروف اقوال تھے جنہیں ہم نے اپنے قارٸین کے سامنے پیش کیا، آٸیے اب اقبال کی نظر میں عظمت سیدہ فاطمہ زہرا سلام علہیا کا جاٸزہ لیتے ہیں۔
علامہ اقبال نے جنابِ فاطمہ زہرا کو بطور اسوہ پیش کیا ہےیہ اقبال کی بصیرت کی علامت ہےیعنی اقبال کی نظر میں جنابِ زہرا کی شخصيت بشریت کے لیے اسوہ ہےاقبال جنابِ زہرا کی بارگاہ میں عقیدت کا اظہار کرتے ہوٸے فرماتے ہیں
مریم از یک نبست عیسی عزیز
از سہ نسبت حضرت زہرا عزیز
جناب مریم کے بارے میں کسی کو شک و شبہ نہیں کہ اسوہ ہیں کیونکہ جناب مریم وہ ہستی ہیں جن کی عصمت پر قرآن میں اور آسمانی کتابوں میں گواہی دی گٸی ہے۔پس مریم ایک اسوہ کاملہ ہیں لیکن جنابِ فاطمہ زہرا برتر اسوہ ہیں یعنی مقاماتِ حضرتِ زہرا سلام علہیامقاماتِ مریم علیہ السلام سے برترہیں۔جنابِ مریم اپنے زمانے کے عورتوں کی سردار تھیں لیکن حضرت زہرا تمام عورتوں کی سردار ہیں۔رسولِ خدا (ص) فرماتے ہیں کانت مریم سیدة نسإ زمانھا اما ابنتی فاطمہ فھی سیدة نسإ العالمین من الاولین والا خرین
نورِچشمِ رحمت العالمین
آن امام اولین و آخرین
بانوٸے آن تاجدارِ ھل اتی
مرتضی مشکل کشإ شیر خدا
جناب فاطمہ زہرا رسول ِ خدا کی نورِ چشم ہیں،نہ صرف بیٹی ہیں بلکہ قرة العین ہیں،نورِ چشمِ رسول اللہ (ص) ہیں۔دوسری نسبت یہ ہے کہ جناب زہرا اس تاجدار کی زوجہ ہیں جسکے سر پر تاج ھل اتی رکھا ہواہے۔
مادرآن مرکز پرکارِ عشق
مادر آن کاروانِ سالارِ عشق
آن گرد مولاٸے ابرارِ جہان
قوتِ بازوٸے احرارِ جہان
جنابِ زہرا سلام علہیا پرکارِعشق کے مرکز کی ماں ہے،عشق کا مرکز امام حسین علیہ السلام اور امام حسین کی ماں حضرتِ زہرا ہیں یعنی اس کاروانِ عشق کے سالار کی ماں ہیں۔ابرارِ جہان اور احرارِجہان امام حسین کی ذات ہے جتنے بھی دنیا میں حریت پسند ہیں انہوں نےحریت کا سبق حسین علیہ السلام سے سیکھا ہے اسی لیے اقبال ایک مقام پر امام عالی مقام کے لیے فرمات ہیں
درنواٸے زندگی سوز از حسین
اہلِ حق حریت آموز از حسین
جناب ِسیدہ فاطمہ زہرا کے طویل قصیدہ گوٸی کے بعد اختتام پر اقبال اپنی والہانہ عقیدت کا اظہار یوں کرتے ہیں;
رشتہ آٸین حق زنجیر پاست
پاس فرمان جنابِ مصطفی است
ورنہ گرد تربتش گردیدمے
سجدہ ھا برخاک او پاشیدمے
آٸینِ حق میرے پاٶں کی نجیر بنا ہوا ہے اور مجھے اسلام اجازت نہیں دیتا اور اسی طرح جنابِ رسولِ خدا (ص) کے فرمان کا مجھے پاس ہے اور فرمانِ مصطفی اگر مانع نہ ہوتا تو میں ساری عمر آپ کی قبر کے گرد طواف کرتا اور میرا ایک ہی کام ہوتا کہ میں تربت پاک حضرت زہرا سلام علہیا پر فقط سجدہ کرتا۔