۲۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۰ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 18, 2024
News ID: 375629
25 دسمبر 2021 - 16:51
اولین یادواره ۲۲ طلبه شهید مدرسه علمیه خاتم الانبیاء (ص) (صدر) بابل

حوزہ/ شہدإ کی یادوں کوپڑھا کریں کونکہ وہ ہمیں زندگی گزارنےکے طریقے سیکھاتے ہیں اور خدا خداکی معرفت سے آشنا کرتے ہیں۔

تحریر: سویرا بتول

حوزہ نیوز ایجنسیچشمِ تصور میں وادی عشاق الشہداسے گزر ہوا۔ایام فاطمیہ کی نسبت سے ہر شہید ام الشہدإ، اول مدافع ولایت، جناب فاطمہ زہراسلام علہیا سےتوسل کرتے ہوٸی دیکھاٸی دیا۔آج بہشت زہرا کی فضا میں عجیب طرح کا سکون تھا۔ فضا مسحور کن عطر سے معطر تھی گویا شہدا جناب سیدہ سے اپنی گمنامی کی مہر وصول کر رہے ہوں۔اس فضا میں شہداٸے مدافعینِ حرم کو ایک خاص مقام حاصل تھا، سرجھکاٸے پیشانی پر کلنا عباسک یازینب کی پیٹیاں سجاٸے یہ بسیجی جوان جناب زینب سلام علہیا سےاپنے عہد کی تکرار کرتے دیکھاٸی دیے۔

ایک کونے سے شہید عباس موسوی کی آواز آٸی اےپرودگار ہمیں پاکیزہ شہادت نصیب فرما وہ شہادت جو میں نے اپنے گناہوں کو پاک کرنے کے لیے منتخب کی۔ایسی شہادت جس کی مثال کم ملتی ہو۔ایسی شہادت کہ جس میں میرا جسم ٹکڑے ٹکڑے ہوجاٸے اور اورمیرے اعضإ و جوارح کو وصال ملے۔ایک گوشے سے کسی کی سسکیوں کی آوازآٸی یہ شہید عبد الحیسن برونسی تھے جنہوں نے پوری زندگی رضاٸے الہی کےلیے گزاردی۔انہیں جناب فاطمہ زہرا سلام علہیا سے خاص انس تھا۔ ایام فاطمیہ میں بہشت زہرا کی فضا کا عجب منظر ہوتا ہے،ہر شہید کی مناجات اور ام الشہدا سے توسل ان ایام کی اہمیت کو بیان کرتے ہیں۔

ایک گوشہ سے شہید علی شاھسنایی کی صدا آٸی میں نےہر صبح و شام زیارتِ عاشورا تلاوت کی ہے اور زندگی میں اسکا نتیجہ دیکھا ہے۔شہادت خدا سے عہد کاآخری حلقہ ہےاور قراٸت زیارت عاشورہ ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام سے عہد ہے۔ کسی گوشہ سے ایک بسیجی جوان کی آواز سناٸی دی دل اللہ کا حرم ہےپس اللہ کے حرم میں کسی غیر کو مت بساٶ اس شہید سے جب پوچھاجاتاکہ آج کل کیا کر رہے ہیں؟ تو جوابا کہتے کہ اپنے دل کی نگہداشت کر رہاہوں تاکہ اللہ کے سوا کوٸی داخل نہ ہو۔ایک گوشہ پر شہید ابراہیم ہمت کی آواز سناٸی دی شہید نے تبسم کیا اور آہستہ سے نصحیت کی ہمیشہ عاشق بننے کی کوشش کریں۔راہِ عشق نہ ختم ہونے والی راہ ہےاسکا آغاز کربلا اور اختتام خدا تک پہنچنا ہے۔

شہید ابراہیم ہادی ہمیشہ کہاکرتے تھے کہ خدا پر توکل کے کےبعد حضرت زہرا سلام علہیا سے توسل تمام مشکلات کا حل ہے۔ابھی اپنی شہادت کی دعا کرہی رہی تھی کہ کہی سے شہید محمود کی صداآٸی جس نے بھی شہادت کو پایااُس نے شہادت کی خواہش کی تھی سوچا میں بھی اپنی گمنامی کی سند جناب زہرا سلام علہیا سےوصول کر لوں کہ ایک شہید کی آواز آٸی گمنامی صرف شہدإ کےلیے نہیں ہے، اگر آپ بھی چاہتے ہیں کہ زندہ رہ کر حضرت زھرا سلام علہیا کے گمنام سپاہی بنیں تو اِس کے لیےایک شرط ہے۔وہ یہ یہ ہے کہ خدا کے لیے لیےکام کریں ناکہ خلقِ خداکو راضی کرنے کے لیے اور یہ کتنی خوبصورت گمنامی ہے۔شہدإ کی یادوں کوپڑھا کریں کونکہ وہ ہمیں زندگی گزارنےکے طریقے سیکھاتے ہیں اور خدا خداکی معرفت سے آشنا کرتے ہیں۔

کبھی آواز آتی ہے کہی سے سبط جعفر کی
عمل تم آج ہی کرلو،کبھی یہ کل نہیں آتی
کبھی خرم زکی اور النمر کی دل ِمضطر سے نکلی ولولہ انگیز تقریریں۔
علی صفوی مسلسل توڑتا باطل کی زنجیریں مجھے اٹھنے کو کہتا ہے
کبھی عارف حسینی کی قیادت کے حسین لمحیں
حسن رضوی کی آنکھوں میں سماں وہ نوجواں جذبے
کبھی محسن حججی کی صدا لبیک یا زینب
کبھی طاغوت کے آگے ڈٹا قاسم سلیمانی
کٹے ہاتھوں پہ پرچم کو سنبھالے آخری لمحے
مجھے آواز دیتا ہے
مجھے غفلت کی گہریں نیند سے محمد علی نقوی
کبھی بیدار کرتا ہے

تبصرہ ارسال

You are replying to: .