۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
ولادت حضرت زہراؑ اور جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے 10ویں یوم تاسیس کی مناسبت سے قم المقدسہ میں جشن کوثر کا انعقاد 

حوزہ/ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لخت جگر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی میلاد پر مسرت اور جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے 10ویں یوم تاسیس کی مناسبت سے حسینیہ بلتستانیہ قم میں جشن کوثر کی ایک باوقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لخت جگر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی میلاد پر مسرت اور جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے 10ویں یوم تاسیس کی مناسبت سے حسینیہ بلتستانیہ قم میں جشن کوثر کی ایک باوقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں بلتستان سے تعلق رکھنے والے طلاب اور مہمانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اس پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حوزہ علمیہ قم کے برجستہ استاد حجت الاسلام والمسلمین یوسف عابدی نے کہا کہ سیدہ زہراء(س) کی زندگی خواتین کے لئے ایسے ہی نمونہ عمل ہے جیسے ختمی مرتبت حضرت محمد صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم کا کردار و سیرت پوری انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے۔ معصومہ عالم کا کردار ولادت سے شہادت تک اس قدر نورانی اور جاذبِ قلب و نظر ہے کہ خود رسول اکرم(ص) نے جناب فاطمہ(س) کی زندگی کو ہر دور اور ہر زمانے ميں اسوہ کامل قرار ديا ہے۔ ہمیں عملی طور پر سیدہ فاطمہ زہراء س کا پیروکار ہونا چاہیے۔

انہوں نے جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے یوم تاسیس کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ روحانیت بلتستان اللہ کی طرف سے ہمارے لیے ایک عظیم نعمت ہے اور جامعہ روحانیت کے سابق صدور کے زحمات قابل قدر اور قابل تحسین ہے۔

تصویری جھلکیاں:  ولادت حضرت زہراؑ اور جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے 10ویں یوم تاسیس کی مناسبت سے قم المقدسہ میں جشن کوثر کا انعقاد 

علامہ یوسف عابدی نے آیت اللہ اعرافی کی بات نقل کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ روحانیت بلتستان انقلاب اسلامی کے ثمرات میں سے ایک گراں بہاثمر ہے اور اسکی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

پرگرام سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ روحانیت بلتستان شعبہ مشہد کے صدر حجۃ الاسلام محمد حسین بہشتی نے کہا کہ جناب سیدہ ؑکے بارے میں فرامین پیغمبر ایسی حقیقت ہیں کہ جسے تمام مسلمان تسلیم کرتے ہیں۔ جناب سیدہؑ کا دختر رسول ہونے کے حوالے سے احترام اور عقیدت اپنی جگہ ہے لیکن ان کا یہ پہلو سب سے منفرد اور نمایاں ہے کہ وہ عالم نسواں کے لئے قیامت تک نمونہ عمل ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے دین فطرت کے اصولوں اور سیرت پیغمبر اکرم کی روشنی میں عمل اور اخلاق کے میدان میں زندگی کے جو اصول اور نقوش چھوڑے ہیں وہ دائمی اور ابدی ہیں کسی زمانے ‘ معاشرے یا علاقے تک مخصوص اور مختص نہیں ہیں۔
تقریب میں سابقہ صدور اور جامعہ روحانیت میں خدمات کرنے والے بعض افراد کی تجلیل اور جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے قیام سے لیکر اب تک کی جدوجہد پر مبنی خصوصی تصویر کی جھلکیاں بھی دکھائی گئیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .