۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ صدیقہ‘ طاہرہ نے اطاعت خداوندی‘ عبادت و ریاضت‘ عصمت و طہارت‘ عفت و پاکدامنی‘ پردہ و حیا‘ تربیت اولاد کے ذریعے اسلامی معاشرے کو بنیادیں فراہم کیں،شہزادی (س) کے کردار کی روشنی میں ہی آزادی نسواں کے عالمی نعروں کی حیثیت کا تعین کیا جاسکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے دختر پیغمبر گرامی‘ زوجہ امیر المومنین علی ابن ابی طالب ؑ ‘ مادر حسنین ؑ حضرت فاطمہ زہرا ؑ کے یوم ولادت باسعادت 20 جمادی الثانی کے پرمسرت اور بابرکت موقع پر اسلامیان عالم کو تبریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ خاتون جنت ؑ کی حیات طیبہ خواتین عالم کیلئے نمونہ عمل ومشعل راہ ہے۔

اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی کہتے ہیں کہ عورت کی زندگی کا ہر پہلو کا نمونہ جناب سیدہ ؑ کی زندگی میں ہے ،بیٹی ہونے کے ناطے ختمی مرتبت ‘ خاتم النبین رسول اعظم جیسے کائنات کے عظیم ترین والد جیسی ہستی کے ہوتے ہوئے زندگی کی ہر طرح کی مصیبت و زحمت کو برداشت کیا‘ملیکة العرب حضرت خدیجہ الکبری ؑ جیسی والدہ گرامی کے ہوتے ہوئے بھی کبھی راحت و آرام اورزیب و زینت کی زندگی کو پسند نہ فرمایا، علی ابن ابی طالب ؑ جیسے شجاع و سخی شوہر کے ہوتے ہوئے اطاعت و تابعداری و خدمت کو شعار بنایا اور کوئی فرمائش نہ کی اور اسی طرح جوانان جنت کے سردار فرزندان کے ہوتے ہوئے فاقوں کی زندگی کو ترجیح دی۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ صدیقہ‘ طاہرہ اور بتول جیسے القابات کی حامل بی بی نے اطاعت خداوندی‘ عبادت و ریاضت‘ عصمت و طہارت‘ عفت و پاکدامنی‘ پردہ و حیا‘ تربیت اولاد‘ علم و کمال‘ اعلی تہذیب و اخلاقی اقداراور قناعت پسندی کے ذریعے مثالی اسلامی معاشرے کو بنیادیں فراہم کیں۔اس کی ایک روشن مثال وہ واقعہ ہے جب رسول خدا کے نابینا صحابی ابن مکتوم سے بھی جب جناب سیدہ ؑ نے پردہ فرمایا تو کچھ خواتین نے استفسار کیا کہ وہ تو نابینا ہیں مگر جواب میں بی بی نے فرمایا کہ وہ تو نابینا ہیں مگر ہم تو نہیں ۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ کہ آزادی نسواں کے عالمی نعروں کو اگر حضرت سیدہ فاطمہ زہراؑ کے کردار کی روشنی میں دیکھیں تو موجودہ نعروں کی حیثیت آشکار ہوجاتی ہے ، البتہ سیرت زہرا کی روشنی میں آزادی نسواں کے تصور اور نظریے کو اجاگرکرنے سے عورت حقیقی معنوں میں ترقی کرسکتی ہے،معاشروں کی تعمیر کرسکتی ہے ،نئی نسلوں کی کردار سازی کرسکتی ہے،سوسائٹی کو سنوارنے میں اپنا کردار ادا کرسکتی ہے اور اپنے ذاتی‘ اجتماعی اور معاشرتی مسائل کا حل تلاش کرسکتی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .