حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین محمدی شاہرودی نے ’’حجابِ حضرت فاطمہ زہرا (س)‘‘ کے موضوع پر ایک سوال اور اس کا جواب پیش کیا ہے۔
سوال:کیا حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا حجاب موجودہ دور کے چادر جیسا تھا؟ اس زمانے میں خواتین کا لباس کیسا ہوتا تھا؟
جواب:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اگرچہ قطعی طور پر نہیں کہا جا سکتا، لیکن روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا لباس مکمل اور ہر طرف سے ڈھانپنے والا تھا۔
جب حضرت زہرا (س) مسجد میں داخل ہوتیں یا خطبہ دیتیں، تو چند امور کا خاص خیال رکھا جاتا تھا:
1. حضرت فاطمہ (س) مسجد میں ایک گوشہ اپنی چادر سے پردہ کر کے الگ کر لیتیں تاکہ عام جگہ سے جدا ہو جائے۔
2. حضرت فاطمہ (س) ایک گروہ خواتین کے ساتھ مسجد میں تشریف لاتیں۔
3. حضرت کا لباس دو حصوں پر مشتمل تھا: ایک لمبی مقنعہ جو زیرِ زانو تک آتی تھی، اور ایک چادر / جلباب جو زمین تک پہنچتی تھی؛ یہاں تک کہ چلتے وقت اس کا کنارہ زمین پر گھسٹتا تھا۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نابینا شخص کے سامنے بھی مکمل پردہ فرمایا کرتی تھیں۔
روایت میں آتا ہے کہ ایک نابینا صحابی رسولؐ کے ساتھ حضرت کے گھر آئے، تو حضرت نے فوراً پورا پردہ کیا۔
رسول اللہؐ نے فرمایا: "بیٹی! وہ نابینا ہے، تم نے پردہ کیوں کیا؟" حضرت نے جواب دیا: "بابا جان! وہ نابینا ہے، مگر ہو سکتا ہے کہ وہ میری خوشبو محسوس کر لے۔"
یہ بات حضرت کے حجاب کی نزاکت اور حساسیت کو ظاہر کرتی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ پردہ صرف اسلام کا حکم نہیں تھا۔قدیم زمانوں میں مختلف قوموں میں مکمل لباس رائج تھا؛ مثلاً ایرانِ باستان میں، دیگر پرانی تہذیبوں میں، اور حتیٰ کہ یورپ و مسیحی معاشروں میں بھی تقریباً 150–200 سال پہلے تک خواتین پورے لباس میں رہتی تھیں۔
بعد میں صنعتی انقلاب اور رینیسنس کے بعد جب صنعتی پیداوار بڑھی، تو مغربی تجارتی مفادات نے اشتہارات میں خواتین کی بے پردگی کو استعمال کیا۔یوں کم پوشی ایک جدید اور معاشی مقصد کا نتیجہ بنی، ورنہ ابتدائی معاشرے اس کے برعکس تھے۔
اسلام نے بھی قرآن میں یہ نہیں کہا کہ ’’چادر اوڑھو‘‘ یا ’’مخصوص مقنعہ باندھو‘‘؛ بلکہ صرف حکم دیا کہ عورتیں اپنا اوڑھنی اس طرح استعمال کریں کہ بدن پوری طرح ڈھکا رہے اور کپڑا سامنے سے ایک دوسرے پر آ جائے۔
خلاصہ یہ کہ:حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا لباس مکمل، باوقار اور ہر طرف سے ڈھانپنے والا تھا، اور وہ اس کا اہتمام حتیٰ کہ نابینا مرد کے سامنے بھی کرتی تھیں۔









آپ کا تبصرہ