۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
سید حسین مؤمنی

حوزہ / دینی علوم کے استاد نے کہا: امام جواد علیہ السلام نے امام رضا علیہ السلام کی نشرواشاعت کی اور درحقیقت امام جواد علیہ السلام کا قول وفعل باعث بنا ہے کہ امام رضا علیہ السلام آلِ محمد کے لقب سے معروف ہوں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسین مومنی نے کہا: دنیوی اور اخروی زندگی میں کامیابی کیلئے بہترین چیز یہ ہے کہ ہم اہل بیت علیہم السلام کی سیرت اور سنت پر عمل کریں اور ان کی زندگی اور سیرت کو اپنے لیے نمونہ بنائیں۔

انہوں نے مزید کہا: امام جواد علیہ السلام ائمہ علیہم السلام کے درمیان جوان ترین امام کے طور پر معروف ہیں کیونکہ انہیں جوانی میں شہید کردیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا: امام جواد علیہ السلام سے ایسے کلمات نقل ہوئے ہیں جو آج کے جوانوں کیلئے بہت زیادہ موثر ہیں۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مومنی نے کہا: روایات میں 15 سے 30 سال کے زمانے کو جوانی کا زمانہ کہا گیا ہے۔ اس زمانے میں انسان کو فضائل حاصل کرنے کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے۔ جبکہ آج کل کہا جاتا ہے کہ فلاں شخص جوان ہے اسے ہر چیز سے بے فکر ہو کر اپنی جوانی سے لطف اندوز ہونا چاہیے تو یہ طرز فکر غفلت کی دعوت دیتا ہے۔ جوانی کا زمانہ کوشش اور جدوجہد کا زمانہ ہے۔

دینی علوم کے استاد نے کہا: امام جواد علیہ السلام نے اپنے نورانی کلمات میں زندگی میں جلد بازی اور جلدی میں فیصلہ کرنے سے روکا ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ آج کے جوان بہت جلدی میں فیصلہ کرتے ہیں اور اسی وجہ سے انہیں اپنے فیصلوں پر بہت جلد پشیمانی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ امام علیہ السلام نے وعظ ونصیحت پر عمل کرنے کی بھی تاکید کی ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مومنی نے کہا: دنیا میں امام جواد علیہ السلام سے توسل کرنے کی سفارش ہوئی ہے اور طول تاریخ میں اس توسل کیلئے بے مثال نتائج سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا: ان ایام میں ہمیں امام جواد علیہ السلام سے توسل کرنا چاہیے اور عبودیت کے راستے میں ان سے مدد طلب کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا: امام جواد علیہ السلام نے اپنے والد گرامی کی علمی سرگرمیوں کو جاری رکھا اور جب ہم امام جواد کے علمی مناظروں اور علماء کے درمیان حتی کہ مخالفین کے اجتماعات میں آپ کی علمی باتوں پر غور کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ علوم امام رضا علیہ السلام کی آپ نے ترویج کی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .