۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
علامہ امین شہیدی

حوزہ/ سربراہ امت واحدہ پاکستان نےمسلمانوں کی زبوں حالی کی وجہ ولایتِ علیؑ سے محرومی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس محرومی کانتیجہ آج کی دنیامیں ہونے والا ظلم و ستم ،ڈیڑھ ارب سے زیادہ تعداد میں ہونے کے باوجود مسلمانوں کی مجموعی ذلت و خواری،پستی اور یہود و نصاری کے سامنے سرجھکانا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ایوانِ اقبال لاہور میں قرآن واہلبیتؑ اکیڈمی کے زیرِ اہتمام"غدیر سے ظہور تک" کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں مقبول ترانہ"سلام فرماندہ"کےخالق حاج ابوذرروحی نےخصوصی شرکت کی ۔کانفرنس میں امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ امین شہیدی نے بھی خطاب کیا۔انہوں نے اپنے خطاب میں ظہورِ امام مہدی علیہ السلام کےحوالہ سے گفتگو کی۔

انہوں نےکہاکہ"غدیر سے ظہور تک" کا موضوع آج کی مظلوم انسانیت اور پوری دنیا میں بسنے والے مظلوم لوگوں کو جینے کا حوصلہ اور ایک تابناک مستقبل میں داخل ہونے کا جذبہ عطا کرتا ہے۔دینِ اسلام امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت کےاعلان کےساتھ مکمل ہوا،اللہ کی نعمتیں ولایتِ علیؑ کےاعلان پرکامل ہوئیں اوراللہ اسلام سےاس وقت راضی ہواجب اس دین میں خاتم النبیین حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ کےبعدامیرالمومنین علی علیہ السلام کی ولایت کومسلمانوں نےقبول کیا۔

علامہ امین شہیدی نےمسلمانوں کی زبوں حالی کی وجہ ولایتِ علیؑ سے محرومی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس محرومی کانتیجہ آج کی دنیامیں ہونے والا ظلم و ستم ،ڈیڑھ ارب سے زیادہ تعداد میں ہونے کے باوجود مسلمانوں کی مجموعی ذلت وخواری،پستی اور یہود و نصاری کے سامنے سرجھکانا ہے۔تاہم اسلام نےاس ذلت سےنکلنےکےلئےایک ایسی امیدکی کرن ہمارےدلوں میں روشن کی ہے،جس کےبارےمیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ نےفرمایاکہ میرےفرزندمہدی آخرالزماں کی آمدہوگی۔مہدی دوراں بقیت اللہ ہیں جن کواللہ نےمنتخب کیاہے،جنہوں نےظہورکےبعدظلم کاقلع قمع کرنااورتاریکی میں ڈوبےہوئےعالم کےلئےصبحِ نوربن کرابھرناہےاورعالمِ انسانیت کوظلم کی چکی سےباہرنکالناہے۔

حاج ابوذرروحی کوخراجِ عقیدت پیش کرتےہوئےعلامہ امین شہیدی نےکہاکہ جوترانہ بیعت ،ابوذرروحی نےپڑھاہے،اس کی تاثیرہم عرب وعجم میں دیکھ رہےہیں۔تیونس سےلےکرافریقہ کےدیگرممالک تک اوربرِصغیروعرب دنیامیں نوجوان نسل کی زبان پریہی ترانہ ہے۔جب جب ہم یہ ترانہ سنتےہیں،ہماری آنکھیں اشکبارہوجاتی ہیں اوردل اس ہستی سےجڑجاتےہیں جوآج حجتِ زماں اورقطبِ دوراں ہے۔درحقیقت ابوذرروحی نےترانہ بیعت ازخودنہیں پڑھا بلکہ ان سےپڑھوایاگیاہے۔ترانےاورمنقبتیں توبہت ہیں،بیعتوں پرمشتمل نظمیں بھی نامورلوگوں نےپڑھی ہیں لیکن جوکلام امامِ زماں عجل اللہ فرج کی عنایتِ خاص ہو،وہ بچےبچےکی زبان پرہوتاہے۔پاکستان ہویاہندوستان،ایران ہویالبنان،یمن ہویافلسطین،بحرین ہویاعراق؛آپ دنیاکےکسی بھی حصےمیں چلےجائیں،یہ ترانہ بیعت زبان زدِ عام وخاص ہے۔ہرشخص یہی کہ رہاہےکہ بالآخرمنجی بشرنےآکرانسانیت کونجات دلانی ہےجوفرزندِعلیؑ وفاطمہؑ اورمنتقم خونِ حسین ابنِ علی علیہ السلام وشہدائےکربلاہے؛ جس نےپوری دنیاکوعدل وانصاف سےپُرکرناہے۔ آج دل اسی منجی بشرکےلئےآمادہ ہورہےہیں۔ اس حوالہ سےآج کا یہ اجتماع تاریخی ہے۔اتنی بڑی تعدادمیں مائیں ،بہنیں ،بیٹیاں،بیٹےاوربرادران اسی لئے جمع ہوئےہیں کہ مہدی آخرالزماں کی بیعت کےلئےہاتھ اٹھاکراعلان کرسکیں کہ جب محترم برادرابوذرروحی "سلام فرماندہ "پڑھتےہیں توسب کےدلوں کی آوازان کی آوازکےساتھ شامل ہےاورسب لشکرِمہدی میں شامل ہوکرکہ سکیں کہ اےخداجب تیرےایک مخلص اورپاکیزہ بندےنےہمیں مہدی دوراں کی طرف بلایاتوہم گھروں میں نہیں رہےبلکہ میدان میں اترےاورہم نےلبیک کہا۔یہ اس بات کی دلیل ہےکہ جب خودمہدی دوراں تشریف لائیں گےتوہم اپنےبچوں کولےکرمیدان میں اتریں گے،اپنی نسلیں لٹائیں گےلیکن مہدی دوراں کی ولایت اورپرچمِ اسلام کوہمیشہ بلندرکھیں گے۔

علامہ امین شہیدی نےموضوعِ گفتگو کو سمیٹتے ہوئےکہاکہ جس فرد کے دل میں مہدی منتظرؑ کی آمدکی امیدہو،وہ کسی طاغوت سےنہیں ڈرتا۔ہروہ شخص جومہدی منتظرؑکواس عالم میں اللہ کی حجت سمجھتےہوئےکائنات کےذرےذرےتک پہنچنےوالےفیض کاذریعہ سمجھتاہواوریہ عقیدہ رکھتاہوکہ مہدی دوراں اللہ کی حجت ،نمائندہ اورخلیفہ کی حیثیت سےزمین پرموجودہیں،اگرچہ ہماری نظروں سےاوجھل ہیں لیکن ہم ان کی نگاہوں کےسامنےہیں،وہ طاغوت سےگھبراتاہےاورنہ ہی ظلم کےسامنےاس کاسرنگوں ہوتاہے۔ہم اہل بیت علیہم السلام کی تعلیم کردہ روزِجمعہ کی زیارت میں کہتےہیں: السلام علیک یاعین اللہ فی خلقہ۔یعنی سلام ہواس ہستی پرجواللہ اورمخلوق کےدرمیان اللہ کی آنکھ ہےاورہم پرناظرہے۔ممکن ہےہمیں امام زماں عجل اللہ فرج کاانتظارکم ہولیکن وہ ہمارازیادہ انتظارکررہےہیں۔امام زماں عجل اللہ فرج سےسچاعشق ہی ہمیں ان تک پہنچانےکاباعث ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .