۳۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 19, 2024
تصاویر/ نشست ستاد دهه کرامت کشور و قم مقدسه با آیت الله اراکی

حوزہ/ مجلس خبرگان رہبری کے رکن نے کہا:اسلامک ہیومینٹیز اور غیر اسلامی ہیومینٹیز میں فرق انسان کے تئیں ذمہ داریوں میں ہے، اور اسلامک ہیومینٹیز میں معاشرے کے تئیں ایک ذمہ داری ہوتی ہے جسے محسوس کرنا ضروری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ محسن اراکی نے اراک یونیورسٹی میں علم اور عالم کے اعزاز میں منعقدہ کانفرنس میں کہا: ہیومینٹیز کی ابتدا ہی احساس ذمہ داری سے ہوتا ہے، اسلامک ہیومینٹیز اور غیر اسلامی ہیومینٹیز میں فرق انسان کے تئیں ذمہ داریوں میں ہے، اسلامک ہیومینٹیز میں معاشرے کے تئیں ایک ذمہ داری ہوتی ہے جسے محسوس کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا: حوزہ علمیہ ایران درحقیقت علم کی پیداوار کے معاملے میں سب سے بہترین حوزہ ہے، اس حوزہ نے منفرد اور بے نظیر علوم کو جنم دیا ہے، امید ہے کہ ان علوم کو حوزہ علمیہ سے یونیورسٹیوں میں منتقل کرنے کی راہیں جلد ہی کھل جائیں گی۔

مجلس خبرگان رہبری کے رکن نے کہا:دین اسلام کی نگاہ میں انسان کی دو اہم ذمہ داریاں ہیں، پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ انسان اپنی عقل سے صحیح راستے کا انتخاب کرے، اور جب انسان اپنی عقل سے صحیح اور غلط کی شناخت کر لیتا ہے تو وہ اپنے طرز عمل کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: دوسری ذمہ داری یہ ہے کہ انسان اس علم کو حاصل کرے جو نفع بخش ہو، وہ علم جس سے انسان اچھے اور برے کی تمیز نہ کر پائے وہ انسان کے لئے بالکل بھی مفید نہیں ہے، صرف وہ علم جو انسان کو منزل کمال تک پہنچائے بس وہی علم فائدہ مند ہے۔

آیت اللہ اراکی نے کہا: موجودہ دنیا علم کی دنیا ہے، اس دنیا میں جہل کوئی جگہ نہیں ہے، لہذا جب انسان نے اپنی عقل و خرد کے ذریعہ صحیح راستے کا انتخاب کر لیا اور غلط اور صحیح تشخیص دے چکا تو اب وہ اپنے اعمال کا ذمہ دار ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .