حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مشہد مقدس میں حوزہ نیوز ایجنسی کو دئے گئے ایک انٹرویو میں حوزہ علمیہ خراسان کے درس خارج کے استاد نے مذہب تشیع کے سربراہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا: ہم امام صادق (ع) کی شہادت پر ہم تمام عالم اسلام کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں، امام جعفر صادق علیہ السلام مذہب تشیع کے سربراہ کی حیثیت سے شیعوں پر ایک بہت بڑا حق رکھتے ہیں، اگر کوئی شخص امام صادق علیہ السلام کے مقام و مرتبہ کے سلسلے میں مطالعہ کرے تو اس پر یہ حقیقت عیاں ہو جائے گی۔
انہوں نے مختلف ادوار میں علم کی ترویج کے سلسلے میں ائمہ معصومین علیہم السلام کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا:دین اسلام کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے دور میں تقویت ملی اور دین اسلام کی تبلیغ پیغمبر اسلام (ص) کے توسط سے انجام پائی، اس کے بعد جنگوں کا دور آیا، لیکن اسی دوران حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب (ع) نے اسلامی ثقافت کو نہج البلاغہ کی شکل میں پیش کیا جو کہ علوم اسلامی اور حکمت کا ایک مواج سمندر ہے، یہ کتاب عالم اسلام کے سر کا تاج ہے۔
درس خارج کے استاد نے کہا: رسول اکرم (ص) کے بعد انسانی کمالات اور اقدار زمانےکے حالات اور مشکلات کے اعتبار سے ایک امام سے اگلے امام تک منتقل ہوتے رہے، جیسا کہ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے دور میں معاویہ کی خلافت تھی، اس دور میں امام علیہ السلام پر ہر قسم کے مظالم ہوئے، افسوس کہ اس دور میں اسلامی ثقافت کی توسیع و ترویج کے لیے کوئی بنیاد فراہم نہیں ہو پائی۔
انہوں نے مزید کہا: کربلا میں سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادتنے نے دین کی ترویج و توسیع کے لیے کلیدی بنیاد فراہم کی اور اس کے بعد امام سجاد علیہ السلام کا دور آیا اور یہ دور علم سے بھرپور تھا، جیسا کہ صحیفہ سجادیہ خود گواہ ہے۔
انہوں نے کہا: اس دور کے بعد امام باقر ؑاور امام صادق علیہما السلام نے علم کی ترویج میں بے پناہ کوششیں کیں، یہاں تک کہ آج جو کچھ شیعہ مراجع کرام اور علماء ذوی الاحترام کے پاس ہے، وہ سب کچھ علم امام صادق علیہ السلام کی ہی دین ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین مروارید نےکہا: شیعہ اور سنی دونوں ہی امام صادق علیہ السلام کے شاگرد ہونے پر فخر کرتے ہیں، اصول و اعتقادات، معارف، توحید، نبوت، امامت وغیرہ کے باب میں آج جو کچھ موجود ہے وہ امام باقر علیہ السلام اور امام صادق علیہ السلام سکی دین ہے، امام علیہ السلام کے 4 ہزار شاگردوں نے امام سے کسب فیض کیا ہےلہذا مام کا ہم پر بہت بڑا حق ہے۔