۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
امام صادق علیہ السلام

حوزہ/ امام صادق کے مبارزے اور قیام مبارک کا خلاصہ یہی بنتا ہے کہ آپ علیہ السلام نے حقیقی معارف اسلامی خالص مکتب  حقیقی تفسیر قرآن حقیقی اخلاق ،حقیقی حدیث اور حق و حقیقت پر مبنی کلام و تعلیمات کو بیان فرمایا۔

تحریر: مولانا اشرف علی تابانی

حوزہ نیوز ایجنسیامام صادق علیہ السلام نے تین اہم میادین میں مقابلہ و مبارزہ کیا امام صادق علیہ سلام  کیپر برکت زندگی  کا خلاصہ و درس عظیم مبارزہ  و مقابلہ ہے کہ کبھی بھی دین کے خلاف اٹھنے والی سازشوں و فتنوں سے انسان لا تعلق نہ رہے بلکہ ان کے خلاف قیام کرے مبارزہ کرے اور ان کے پ شوم اثرات کو ختم کرنے کی کوشش کرے اور ان کے مقابلے میں ناب  و صادقانہ تعلیمات  ؛شخصیات اور تحریکوں کی بنیاد رکھیے اور ان کو معاشرے میں ترویج دیں۔ یہ امام صادق علیہ السلام کی زندگی کا درس بزرگ ہے امام نے اولا مکتب امامت کی خوبصورت انداز میں  تبین و تفسیر کی  یعنی رسول اکرم ص کے بعد جانشین برحق امیرالمومنین ہیں اس کے بعد آپ کے آنے والے فرزندان اور آج میں اس امامت کا حقدار ہوں اور حق حکومت اور حق ولایت حق رہبری حق ہدایت اور معاشرے کو مدیریت کرنے کا حق و اختیار مجھے حاصل ہے اور جحج کے موقع پر منیٰ میں آپ علیہ سلام نے 12 مرتبہ اس حدیث کو بیان فرمایا کہ رسول اکرم بھی امام تھے امیرالمومنین بھی امام تھے اور ان کے بیٹے تمام امام اور آج میں انہی کا جانشین برحق ہوں اور میں بھی امام ہوں اور امامت کا حق مجھے حاصل ہے۔

بزرگترین کام امام کا خالص ترین حقیقی ترین باں صیر شجاع فداکار شیعوں کا نیٹ ورک بنایا جیسے سازمان وکالت کہا جاتا ہے اور ان افراد کا کام یہ تھا:
1  امام صادق علیہ السلام کی تعلیمات کو معاشرے میں منتقل کرنا۔
2  شیعان حیدر کرار کے اقتصادی مسائل کو حل کرنا ان کے وجوہات شریعہ کو جمع کرنا اور امام کی اجازت سے مسلمین کی مصلحت کے امور میں خرچ کرنا۔
3  مومنین  کے اندر احساسِ مبارزہ و مقاومت کو ایجاد کرنا اور انحرافی طبقات اور شخصیات سے بچانا۔
4  اور امام اور امت کا رابطہ خطوط  و سوال و جواب کے ذریعے سے قائم کرنا درعین حال اس مبارزہ کو مخفی حالت میں پوری فعالیت کے ساتھ قائم و دائم رکھنا تھا اور امام نے اس سازمان وکالت کے ذریعے سے شیعی تعلیمات کو متعدد دور دراز خطوں اور سرزمینوں میں منتقل کیا اور آپ نے مبارز مفسرین اور متکلمین مناظرہ کرنے والی شخصیات اور شعرا کو بھی پرورش دیا۔

امام صادق کے مبارزے اور قیام مبارک کا خلاصہ یہی بنتا ہے کہ آپ علیہ السلام نے حقیقی معارف اسلامی خالص مکتب  حقیقی تفسیر قرآن حقیقی اخلاق ،حقیقی حدیث اور حق و حقیقت پر مبنی کلام و تعلیمات کو بیان فرمایا چونکہ اس وقت بنو عباس اور بنو امیہ دونوں نے اپنے مرضی اور  اپنے مفادات کے حصول کے لیے جعلی ادیان اور جعلی مکاتیب انحرافی فرقے اور جعلی و درباری شخصیات کو  کو اپنے حکومت کے جواز کیلئیے استعمال کیا اور انکو  حکومت کے استحکام کے لیے بہت بڑا سہارا مانا تھا  امام نے اپنے حوزے کے ذریعے سے فقہ جعفری کے ذریعے سے ان کے اس بڑے سہارے کو خالی کیا ان سے چھینا ان کے مقابلے میں فقہ جعفریہ اور حوزہ علمیہ کی تاسیس کی جہاں حقیقی دین کی  تبین کی تفسیر قرآن حقیقی و خالص معارف کو بیان کرکے امام نے تشیع کی شناخت کو ان منافقین کے منافقانہ چہرے میں ہضم ہونے سے بچایا ہے۔

مبارز و مقاومت کے پیغام سے شعراء کی تربیت کی اور ان شعرا نے مکتبِ امام صادق کی ترویج و تبلیغ و تبین کےلیے شاعری اور خطابت کے مقدس ہنر کو دین کی مخلصانہ تبلیغ اور خدمت کا زریعہ بنایا نہ اسے پیشہ وری اور اپنے اقتصادی مسائل کے حصول کا ذریعہ بنایا اور یہی وجہ تھی کہ سعید حمیری جو شاعر بھی تھے امام صادق علیہ السلام کی اسلامی تعلیمات سے متاثر تھے کہ انہوں نے بنو عباس اور بنو امیہ کے قبیح چہرے کو بیان کیا اور پوری شجاعت اور بصیرت سے اہل بیت علیھم سلام کی محبت مودت اور پیغام کو منتقل کیا اور جس کی وجہ سے ان پر پابندی تھی تین افراد و تین سے زیادہ کے اجتماع میں یہ شاعری نہیں کر سکتے  اس طرح کے فداکار با وفا افراد کے ذریعہ سے امام   عالی مقام نے اپنے مکتب کو معاشرے میں عام کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .