۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مولانا علی حیدر فرشتہ

خحوزہ/ مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن،سعودی حکومت کے مذکورہ فیصلہ پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے اور سعودی عرب کی وزارات امور اسلامی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اس فیصلہ پر نظر ثانی فرمائیں تاکہ غیر مسلم ممالک میں آباد مسلمانوں کے لئے کسی تشویش و تخویف کا باعث نہ بنے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حیدرآباد دکن (تلنگانہ) ہندوستان/سرپرست اعلیٰ مجمع علماء و خطباء حیدرآباد نے کہا کہ ماہ رمضان المبارک کی عین آمد کے موقع پر سعودی عرب کی وزارتِ امور اسلامی نے ایک سرکلر جاری کر کے ایک انتہائی عجوبہ فیصلہ صادر کیا ہے جس سے کئی مسلم ممالک ناخوش بھی ہیں۔

وزارت امور اسلامی کے وزیر عبد اللطیف آل الشیخ نے رمضان المبارک کے مقدس مہینہ کے قبل دس 10نکاتی حکمنامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق مسجدوں میں لاؤڈاسپیکر کا ستعمال،مسجدوں میں افطار کرنا اور افطار کا اہتمام کرنا،نماز کے دوران امام اور نمازیوں کی ویڈیو بنانا اور اسے براہ راست نشر کرنا وغیرہ ممنوع ہیں۔

مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن (تلنگانہ)سعودی حکومت کے مذکورہ فیصلہ پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے اور سعودی عرب کی وزارات امور اسلامی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اس فیصلہ پر نظر ثانی فرمائیں تاکہ غیر مسلم ممالک میں آباد مسلمانوں کے لئے کسی تشویش و تخویف کا باعث نہ بنے۔

مولانا علی حیدر فرشتہ نے یہ بات زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں مسجدوں میں لاؤڈاسپیکر کے استعمال کا معاملہ بہت حساس مسئلہ ہے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے 28 اکتوبر 2005 میں صوتی آلودگی کو صحت عامہ کے لئے ایک اہم مسئلہ بتاتے ہوئے لاوڈ اسپیکر اور مائک کے استعمال پر ضوابط بنائے تھے جس کے مطابق رات 10 بجے سے صبح 6 بجے کے دوران پابندی لگادی تھی۔

فی الوقت اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ جی کا ایک بڑا حکم ہے کہ اجازت کے ساتھ پہلے سے نصب لاؤڈ اسپیکر مائکس چل سکتے ہیں، لیکن مسجد کی اذان کی آواز کیمپس سے باہر نہ جائے۔ساتھ ہی لاؤڈ سپیکر اور مائکس بغیر اجازت کے نہیں لگائے جا سکیں گے۔الغرض ہندوستان میں مسجدوں میں کچھ شرائط کے ساتھ لاؤڈاسپیکر کے استعمال کی اجازت تو ہے ممنوع نہیں ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .