۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ / قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عید الفطر 1445 ھ کے موقع پر ملت جعفریہ کے نام پیغام جاری کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا عید الفطر 1445 ھ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہنا ہے کہ اسلامی معاشروں میں عید کا رائج فلسفہ یہی ہے کہ رمضان المبارک کے متبرک ایام اور روزوں کے اختتام پر اعمال کی بجاآوری اور تذکیہ نفس کی کوششوں پر عید کا دن منایا جاتا ہے اور خوشی کا اظہار عید نماز کی ادائیگی اور دیگر مختلف انداز سے کیا جاتا ہے لیکن عید کا مفہوم اور تصور اس سے وسیع اور مختلف ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا: ہم صحیح معنوں میں تب ہی عید منانے کے حقدار اور سزاوار بن سکتے ہیں کہ جب ہم نے اپنی ذات کی اصلاح ، نفس کے تذکیہ اور انفرادی طور پر تعمیر کردار کرنے کے بعداپنے معاشروں میں معاشرتی جرائم، گناہوں، برائیوں، مشکلات اور مسائل کے خاتمے، مظلومین، محرومین اورپسے ہوئے طبقات کو ان کے حقوق فراہم کرنے ہوں اور معاشرے میں عادلانہ نظام، اسلامی روایات اور امن و امان قائم کر نے میں کردا ر ادا کیاہو۔

علامہ ساجد نقوی کہتے ہیں کہ وطن عزیز پاکستان کا المیہ ہے کہ یہاں اگرچہ عید کا دن تو ہرسال اپنی روایت کے مطابق طلوع ہوتا ہے لیکن ہم نے ابھی اصلی آزادی اور اصلی عید کا لطف نہیں اٹھایا ہر سال کی طرح حالیہ عید پر بھی ہمیں غربت، جہالت،مہنگائی،بے روزگاری، معاشرتی اور تعلیمی مسائل، مختلف امراض، جرائم اور امن و امان خاص طور پر انتہاء پسندی جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔

عید کا دن ہمیں اتحاد جیسے قرآنی اور نبوی فریضے کی طرف بھی رہنمائی کرتا ہے جس د ن تمام امت مسلمہ بلا تفریق مسلک و فرقہ عید کی خوشیاں مناتی ہے اور مسلمان ایک دوسرے کے گلے مل کر مبارک باد دیتے ہیں۔ خوشی کا یہ موقع وحدت کا ایک عظیم مظاہرہ بھی ہے۔ در اصل عید کے موقع پر مبارک باد کے مستحق وہ لوگ ہیں جنہوں نے اتحاد جیسے عظیم فریضے کے لئے کام کیا اور قربانیاں دیں۔ ہمیں اس اتحاد کو آئندہ عید تک اسی جوش و جذبے اور خلوص و ولولے کے ساتھ جاری رکھنا ہوگا تاکہ ہم اسلامی طبقات میں اتحاد پیدا کرکے معاشرے کو مسائل و جرائم سے پاک کرسکیں۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ہمیں عید الفطر کے دن اس عہد کی بھی تجدید کرنا چاہیے کہ ہم وطن عزیز کے تمام مکاتب فکر کی مشترکہ جدوجہد کے ثمرات و نتائج کو محفوظ رکھیں گے، ملک کو عادلانہ مملکت بنانے کے لئے اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اخوت، اتحاد، محبت اور وحدت کا سفر جاری رکھیں گے، عالم اسلام کے مسائل و مشکلات پر نظر رکھتے ہوئے اپنے حصہ کی جدوجہد کرتے رہیں گے، دنیا بھر میں چلنے والی آزادی و حریت کی تحاریک کی ہر ممکن اخلاقی مدد اور ان کے ساتھ تعاون وہمکاری کی کوشش کرتے رہیں گے۔ بیت المقدس کی آزادی، غزہ کی ناگفتہ بہ صورتحال اورکشمیر کی سوگوار فضا سرفہرست ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .