۲۱ آذر ۱۴۰۳ |۹ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 11, 2024
کوئٹہ، فلسطین فاؤنڈیشن

حوزہ/ یکجہتی فلسطین کانفرنس میں شرکاء نے غزہ میں جنگ بندی، اسرائیلی فوج کا انخلاء، فلسطینیوں کی مدد، اسرائیلی مصنوعات کی بائیکاٹ مہم اور فلسطینی تحریکوں کی حمایت کے اعلان سمیت حکومت پاکستان کے فلسطین کاز پر خاموش رویہ اور سست روی پر مذمت کی قرارداد منظور کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،فلسطین فاؤنڈیشن بلوچستان کی جانب سے کوئٹہ میں یکجہتی فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں بلوچستان کے سیاسی، مذہبی قبائلی رہنماؤں اور مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام شریک ہوئے اور فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ شرکاء نے کانفرنس میں غزہ جنگ بندی، اسرائیلی فوج کا انخلاء، فلسطینیوں کی مدد، اسرائیلی مصنوعات کی بائیکاٹ مہم اور فلسطینی تحریکوں حماس، حزب اللہ، جہاد اسلامی، عراقی اور یمنی مزاحمت کاروں کی حمایت کے اعلان سمیت حکومت پاکستان کے فلسطین کاز پر خاموش رویہ اور سست روی پر مذمت کی قرارداد منظور کی۔

تفصیلات کے مطابق فلسطین فاؤنڈیشن بلوچستان کی جانب سے ماہ رمضان ماہ فلسطین مہم کے عنوان سے علامہ مقصود علی ڈومکی کی زیر صدارت کوئٹہ پریس کلب میں یکجہتی فلسطین کانفرنس منعقد کی گئی۔ جس سے امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبد الحق ہاشمی، فلسطین فاؤنڈیشن بلوچستان کے رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی، نیشنل پارٹی کے رہنماء علی احمد لانگو، جمعیت علمائے اسلام پاکستان نظریاتی کے مرکزی رہنماء مولانا عبد القادر لونی معروف دانشور کالم نگار امان اللہ شادیزئی، بزرگ قوم پرست رہنماء سابق سینیٹر میر مہیم خان بلوچ، مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی، علامہ سہیل اکبر شیرازی، علامہ شیخ ولایت حسین جعفری، پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی رہنماء عالم کاکڑ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری حافظ سعود، بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء لقمان کاکڑ، سابق ترجمان وزیراعلیٰ بابر یوسفزئی، سابق مشیر وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالہادی کاکڑ اور دیگر نے خطاب کیا، جبکہ فلسطین کے علاقے غزہ اور خان یونس کے طلباء محمد عبدالمجید اور عید، شہر بھر سے سیاسی ومذہبی قائدین سمیت سول سوسائٹی، جامعات کے اساتذہ، اقلیتی برادری، فلسطین اکیڈمک فورم اور این جی اوز کے نمائندوں اور صحافیوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

اس موقع پر مختلف سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے مشترکہ قرارداد منظور کیا۔ فلسطین فاؤنڈیشن بلوچستان کے رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے مشترکہ قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کا ذمہ دار امریکہ ہے۔ فی الفور جارحیت بند کی جائے۔ غزہ میں جارحیت کے خاتمہ کے ساتھ غزہ سے تمام اسرائیلی قابض فوجی باہر نکل جائیں۔ ہنگامی بنیادوں پر خوارک اور ادویات سمیت ضروریات زندگی کی اشیاء کی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ مکمل اور مستقل جنگ بندی کی جائے اور تباہ شدہ مکانات اور عمارتوں کی تعمیر کے لئے مسلم دنیا اور عالمی دنیا اپنا کردار ادا کرے۔ دنیا بھر میں رمضان المبارک کا آخری جمعہ، جمعۃ الوداع عالمی یوم القدس منایا جاتا ہے۔ اس سال غزہ کے ساتھ یکجہتی کے لئے حکومت پاکستان جمعۃ الوداع کو سرکاری سطح پر عالمی یوم القدس منانے کا اعلان کرے۔ مسلمان ممالک عرب اور غیر عرب ممالک سب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کریں۔ اسرائیل کو تیل، گیس اور کھانے پینے اور دیگر اشیاء کی ترسیل روک دیں۔ فلسطین کی مزاحمتی تحریکوں حماس، جہاد اسلامی، حزب اللہ، انصار اللہ یمن، عراقی اور یمنی مجاہدین کی مکمل اور بھرہور حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر حکومت کی مسلسل خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ حکومت پاکستان غزہ میں جارحیت کے خاتمہ کے لئے عملی اقدامات انجام دے۔ فلسطینی عوام کی مدد کے لئے امدادی ترسیل کو یقینی بنائی جائے۔ فلسطین کاز سے متعلق بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی پالیسی سنہرے اصولوں میں سے ہے اور قائداعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو ایک ناجائز ریاست قرار دیا ہے اور کبھی تسلیم نہیں کرنے کا واضح اعلان کیا۔ ہم اس پالیسی کی حمایت کرتے ہیں اور اس اصول کے خلاف اٹھنے والی سرکاری یا غیر سرکاری آوازوں کی مذمت کرتے ہیں۔ فلسطین، فلسطینیوں کا وطن ہے اور اسرائیل ایک ناجائز صیہونی ریاست ہے۔ ہم فلسطینیوں کے حق واپسی کی حمایت کرتے ہیں اور فلسطین کا فیصلہ فلسطینی عوام کی امنگوں یعنی ریفرنڈم کے ذریعہ یقینی بنانے کی حمایت کرتے ہیں۔ عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے اقدامات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان میں ایسی تمام مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہیں جن کا فائدہ براہ راست یا بلا واسطہ غاصب صیہونی حکومت تک پہنچتا ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبد الحق ہاشمی کا کہنا تھا کہ آج کی کانفرنس اہل پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہے کیونکہ اس کانفرنس میں پاکستان کا ہر طبقہ موجود ہے۔ حماس کا طوفان اقصیٰ آپریشن فلسطین کی آزادی کیلئے قدم ہے۔ حماس کے حملے نے پوری دنیا کو مسیج دیا ہے کہ امریکہ و اسرئیل سے ڈرنا نہیں ہے۔ پوری دنیا میں رائے عامہ فلسطین کے حق میں ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کو کہتا ہوں حماس کو ختم کرنا صرف آپ کا خواب ہے۔ اہلیان پاکستان اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ دنیا مسئلہ فلسطین کا مستقل حل فلسطینیوں کی امنگوں کے مطابق کرے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی کا کہنا تھا کہ فلسطین پر قبضہ کرنے والے انبیاء کے قاتل ہیں۔ اسرائیل افواج جانتی ہے کے انکا کتنا نقصان ہوا۔ حماس کو ختم کرنے کا دعویٰ کرنے والے منہ کی کھا رہے ہیں۔ فلسطینی عوام کی ہر ممکنہ امداد کی جائے۔ عوام اسرائیلی مصنوعات کا بیکاٹ کر رہے ہیں۔ اسرائیلی معیشت پر کافی اثر پڑا ہے۔

کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی رہنماء محمد عالم کاکڑ کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ ارب مسلمان فلسطینیوں کیلئے آواز اٹھائیں۔ اسلامی ممالک کی مجرمانہ خاموشی پر افسوس ہے۔ فلسطین یہودی آباد کاری جعلی ہے۔ ہمارے حکمران امریکی سفیر سے ڈرتے ہیں۔ ماؤں اور بچوں کی قربانیوں سے لازوال تاریخ رقم ہو رہی ہے۔ فلسطین کی آزادی کو اب کوئی طاقت نہیں روک سکتی ہے۔ استعماری قوتیں فلسطین میں پسپا ہوچکی ہیں۔

کانفرنس سے سینٹر میر مہیم خان بلوچ اور علامہ شیخ ولایت حسین جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کی مدد کے لئے امدادی ترسیل کو یقینی بنایا جائے۔ فلسطین کی مزاحمتی تحریکوں کی حمایت کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان فلسطین کے مسئلہ پر انتہائی سستی سے کام لیا ہے۔ تاہم حکومت مظلوم فلسطینیوں کی کھل کر حمایت کرے۔ مسلم حکمران فلسطین کا ساتھ نہیں دے رہے۔ فلسطینی مسلمانوں کی حمایت میں مسلم حکمرانوں کو یورپی ممالک سے خطرہ ہے۔ عرب ممالک امریکہ، برطانیہ، فرانس سمیت یورپی ممالک کے پٹھو ہیں۔

کانفرنس سے خطاب میں بابر یوسفزئی کہنا تھا کہ ہمارے ملک کو آئی ایم ایف نے یرغمال بنایا ہوا ہے۔ ہم سانس بھی ان کی مرضی سے لیتے ہیں۔ پی ایس ایل میں فلسطین کا جھنڈا نہیں چھینا جاتا تو امداد چھن جاتی۔ اہلیان فلسطین قربانیاں دیکر کامیاب ہو گئے۔ فلسطینیوں کا خون بے حس مسلم حکمرانوں کے ہاتھوں میں ہے۔

کانفرنس سے علی احمد لانگو، ارباب لیاقت علی ہزارہ نے خطاب میں کہا کہ آج وقت کی اہم ضرورت ہے کہ فلسطینیوں کی مدد کی جائے۔ ہم فلسطین میں ہونے والی نسل کشی پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ حکومت اگر اقدامات کرنے سے قاصر ہے تو عوام کو اجازت دے دی جائے۔ عوام خود اپنے فلسطینی بھائیوں کی مدد کریں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .