حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نجف اشرف کے امام جمعہ حجۃالاسلام والمسلمین سید صدرالدین قبانچی نے خطبۂ جمعہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دعوے اور عراقی حکومت کی جانب سے جاری ایک متنازع فہرست پر شدید ردّعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ بیان انتہائی حیران کن ہے کہ عراق نے اسے ’نوبل امن ایوارڈ‘ دینے کی تجویز پیش کی ہے، جبکہ فلسطین میں 60 ہزار افراد شہید ہوچکے ہیں اور ٹرمپ لبنان، شام، یمن اور ایران پر اسرائیلی حملوں کا بڑا حامی ہے۔ ایسے شخص کو ایوارڈ نہیں بلکہ عالمی عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے عراقی سرکاری گزٹ الوقائع العراقیہ میں شائع ہونے والے اس فیصلے پر بھی سخت اعتراض کیا جس میں داعش کے معاون دہشت گردوں کے ساتھ حزب اللہ لبنان اور یمن کی انصاراللہ کو ایک ہی صف میں رکھتے ہوئے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
امام جمعہ نے نجف اشرف کہا کہ ’’یہ کیسے ممکن ہے کہ دوست دشمن قرار پائیں اور دشمن دوست بن جائیں؟‘‘ اگرچہ حکومت نے اس فیصلے کو ’’غیر ارادی غلطی‘‘ قرار دیا ہے، لیکن یہ ’’ناقابلِ بخشش‘‘ ہے اور اس کی فوری تحقیقات ہونی چاہئیں۔
سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری ملت نئے وزیراعظم کے انتخاب کی منتظر ہے اور اس وقت ذمہ داران کی ذمہ داری ہے کہ وہ حتمی نتیجہ پیش کریں۔ انہوں نے نومنتخب ارکانِ پارلیمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’قوم نے آپ پر اعتماد کیا ہے، لہٰذا عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں۔‘‘
کردستان میں حالیہ جھڑپوں پر امام جمعہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تباہ کن جنگ دیہات کی بربادی کا سبب بنی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ کردستان عراق کا حصہ ہے اور مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ فوری طور پر امن بحال کرے۔
امام جمعہ نے حشد الشعبی کے اُن کارکنوں کی بھی قدردانی کی جنہوں نے بوسیدہ ’’الرشاد‘‘ نفسیاتی اسپتال کی مرمت کرکے اسے دوبارہ فعال بنایا۔
خطبۂ دوم میں انہوں نے ’’خُلق و خَلق کی خوبصورتی‘‘ کے عنوان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خداوندِ عالم زیبائی کو پسند کرتا ہے، اور انسان کو چاہیے کہ نہ صرف اپنی ظاہری شخصیت بلکہ اخلاق کو بھی بہترین بنائے۔ انہوں نے حضرت علیؑ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام سجادؑ کے اقوال کا حوالہ دیتے ہوئے حسنِ گفتار، حسنِ سلوک اور حسنِ کردار کی اہمیت بیان کی۔
آخر میں امام جمعہ نے حضرت ام البنینؑ کے یومِ وفات کی مناسبت سے ان کی قربانیوں اور کردار کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور کہا کہ انہوں نے اپنے چاروں فرزند امام حسینؑ پر قربان کیے اور بعد میں مسلسل مجالس برپا کرکے نهضتِ حسینی کی یاد کو زندہ رکھا۔









آپ کا تبصرہ