۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
حسینی قمی

حوزہ / حوزہ علمیہ کے استاد نے کہا: "زیارت" شیعہ اور سنی کے درمیان اختلافی مسئلہ نہیں ہے بلکہ صرف وہابی ہیں جو اسے شرک سمجھتے ہیں اور شیعہ اور سنی کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام حسینی قمی نے امامزادہ حضرت موسیٰ مبرقع ابن الامام الجواد علیہ السلام کی شب وفات کی مناسبت سے منعقدہ مجلس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: قرآن کریم کے بعد ہم اپنے معارف دینیہ کو روایاتِ اہلبیت علیہم السلام، ان کی مناجات اور ان کے زیارتناموں سے لیتے ہیں اور ان کے درمیان کسی قسم کا اختلاف بھی نہیں پایا جاتا۔

انہوں نے مزید کہا: جس طرح ہم ائمہ اطہار علیہم السلام کے کلام سے معارف دینیہ کو حاصل کرتے ہیں اسی طرح ان سے منسوب دعاؤں سے بھی حاصل کرتے ہیں۔

حوزہ علمیہ قم کے استاد نے کہا: تشیع کی تاریخ میں سب سے زیادہ بابرکت اور استفادہ کی جانے والی چیزوں میں سے ایک ان ہستیوں کے زیارت نامے ہیں۔ ان زیارت ناموں میں عظیم معارف موجود ہیں۔

انہوں نے زیارت کے مفہوم اور دلائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: علامہ امینی نے اپنی عظیم کتاب "الغدیر" کی پانچویں جلد میں لکھا ہے کہ "زیارت" صدرِ اسلام میں بھی موجود تھی اور لوگ پیغمبر اکرم (ص) کی زیارت کے لئے جایا کرتے تھے لیکن آٹھویں صدی کے بعد جب سے وہابی فکر کے باپ "ابن تیمیہ" نے اپنی نظریات کا اظہار کیا تو اس نے زیارت کو شرک سے تعبیر کیا۔ یقیناً اس کے زمانے میں بھی اس فکر کے بہت سے مخالفین موجود تھے اور اسے ان باطل نظریات کی وجہ سے زندان میں بھی ڈالا گیا اور علماءِ اہلسنت نے بھی اس کا مقابلہ کیا لیکن 400 سال بعد محمد ابن عبدالوہاب نے سعودی شمشیر کے زور کے بل بوتے پر اسے دوبارہ احیاء کر دیا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین حسینی قمی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: حجاز میں ان سے مقابلہ کرنے کے لیے بہت زیادہ علماء موجود نہیں تھے، اس لئے ابن تیمیہ کے نظریات پھیلتے گئے اور آج کی وہابیت سب کے سامنے ہے۔

حوزہ علمیہ قم کے استاد نے کہا: خداوند متعال نے سورۂ نساء کی آیت نمبر 64 اور سورہ مبارکہ یوسف کی آیت نمبر 97 میں زیارت اور توسل و شفاعت کے مسئلہ کا ذکر کیا ہے اور فرمایا ہے: «وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلَّا لِیُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّابًا رَحِیمًا» یعنی " اور ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے کاش جب یہ لوگ (گناہ کر کے) اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے اگر آپ کے پاس آجاتے اور اللہ سے بخشش طلب کرتے اور رسول بھی ان کے لئے دعائے مغفرت کرتے تو یقینا اللہ کو بڑا توبہ قبول کرنے والا اور بڑا مہربان پاتے"۔

انہوں نے مزید کہا: اگلی آیت «قَالُوا یَا أَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا کُنَّا خَاطِئِینَ» یعنی " انہوں (بیٹوں) نے کہا اے ہمارے باپ (خدا سے) ہمارے گناہوں کی مغفرت طلب کریں یقینا ہم خطاکار تھے"۔ یہ آیت بھی ایسی شخصیت سے توسل طلب کرنے کے معنی میں ہے جس کی خدا کے سامنے عزت ہو اور وہ دوسروں کے لیے دعا کر سکے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین حسینی قمی نے کہا: زیارت اور شفاعت و توسل کے بارے میں شیعہ اور اہلسنت کے درمیان اختلاف نہیں ہے۔ بنیادی اختلاف وہابی گروہ کے ساتھ ہے جو زیارت کو شرک سمجھتا ہے حالانکہ برادرانِ اہلسنت زیارت کے مسئلہ کو اہمیت دیتے ہیں اور وہ اپنے بزرگوں کی قبروں پر جانے کے ساتھ ساتھ شیعہ اماموں کی قبروں کی زیارت کو بھی جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا: قم شہر کی برکت یہاں پر موجود امامزادوں خصوصا حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ کے بابرکت وجود کی وجہ سے ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین حسینی قمی نے پاکستانی، ہندوستانی اور دیگر غیر ملکی زائرین کے قم میں امامزادہ حضرت موسی مبرقع اور 40 اختران کے امام زادوں کے روضہ مبارکہ کی زیارت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: قم کے لوگ ان زائرین کی میزبانی پر فخر کرتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .