حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ادیان و مذاہب اسلامی یونیورسٹی کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین سید ابوالحسن نواب نے اس یونیورسٹی میں اتحاد و وحدت کے سفیروں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ایران میں اسلام کے داخل ہونے کے بعد شیعیان اہلبیتؑ اور اہلسنت کے مل جل کر زندگی بسر کرنے کی تاریخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ملکی اور غیر ملکی اہلسنت طلاب کی تعلیم کے لئے ایک بہت بڑے مرکز کی تأسیس ضروری ہے۔
انہوں نے کہا: ادیان و مذاہب یونیورسٹی میں اہلسنت طلاب کے آن لائن داخلے شروع ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا: اہلسنت کے تعلیمی مراکز پروگرامنگ کونسل اس سے پہلے جامعۃ المصطفی کے شعبہ گرگان اور تہران و زاہدان میں مذاہب اسلامی یونیورسٹی میں بی-اے کے لئے اہلسنت طلاب کے داخلے کرتی تھی لیکن اب ادیان و مذاہب یونیورسٹی کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اہلسنت طلاب کے آن لائن داخلے کرے۔
ادیان و مذاہب یونیورسٹی کے سربراہ نے کہا: ایران کے اہلسنت کبھی شدت پسند نہ تھے حتی کہ جس زمانے میں ایران کی حکومت بھی ان کے پاس تھی انہوں نے شیعیانِ اہلبیتؑ کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا اور علماء اہلسنت سے جو کتابیں ہمارے پاس موجود ہیں ان میں بھی شدت پسندی اور افراط نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ایران میں اہلسنت کے لئے ایک بہت بڑا تعلیمی مرکز ہونا چاہئےتاکہ وہ ملک میں تعلیم حاصل کر سکیں بلکہ دوسرے ممالک کے اہلسنت بھی ایران میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے آئیں تاکہ وہ شدت پسندانہ نظریات رکھنے والے ممالک کے بجائے ایرانی اہلسنت کے ساتھ تعلیم حاصل کریں کیونکہ ایران علم، ثقافت، عرفان، ادب اور اعتدال و میانہ روی کا گہوارہ ہے۔
حجت الاسلام و المسلمین نواب نے کہا: ہم بعض مضامین میں اہلسنت کے آن لائن داخلے کر رہے ہیں جس کے بعد شہر قم سے دور دراز علاقوں میں زندگی بسر کرنے والے قم آئے بغیر تعلیم حاصل کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا: اہلسنت اور اہل تشیع کے درمیان ملک بھر میں اچھے روابط اور تعلقات ہونے چاہئیں۔ ادیان و مذاہب یونیورسٹی میں اتحاد و وحدت کی بہت اچھی فضا ہے اور امید کرتے ہیں کہ شہر قم تہذیب و ثقافت اور اسلامی مذاہب کو اتحاد و وحدت کی دعوت دینے والے مرکز میں تبدیل ہو جائے۔