۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
حوزہ ھای علمیہ کے شعبہ تبلیغ کے سربراہ

حوزہ / حجت الاسلام و المسلمین نبوی نے کہا ہے کہ معاشرے کے ضرورت کے مطابق حوزہ ھای علمیہ میں علمی اور دینی حوالے سے کافی اقدامات انجام دیے جا چکے ہیں جن سے احسن انداز میں استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

حوزہ ھای علمیہ کے شعبہ تبلیغ کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین نبوی نے حوزہ علمیہ نیوز کے نمائندے کو تفصیلی انٹرویو دیتے ہوئے حوزہ علمیہ کے شعبہ تبلیغ و ثقافتی امور کی فعالیت اور کارکردگی پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ اس شعبے کی نظارت و نگرانی میں درج ذیل ذیلی شعبے اپنے اپنے امور پوری ذمہ داری سے انجام دے رہے ہیں: شعبہ تبلیغی و ثقافتی مطالعات و تحقیقات، شعبہ تعاون ادارہ جات و مراکز، شعبہ امور مبلغین و ہجرت، شعبہ ثقافت و آرٹ، شعبہ فِرَق و ادیان۔

حجت الاسلام و المسلمین نبوی نے اپنے انٹرویو میں شعبہ تبلیغ کے مذکورہ ذیلی شعبوں میں سے ہر ایک کی کارکردگیوں کی تفصیل بیان کی۔

مطالعات و تحقیق کے حوالے سے انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ شعبہ تبلیغی و ثقافتی مطالعات و تحقیقات انتہائی اہم کام انجام دے رہا ہے۔ اس سلسلے میں ہزار کے قریب ایسی حساس کتابوں کا کا تنقیدی جائزہ لیا جا چکا ہے جنہیں کسی بھی حوالے سے تعلیم و تربیت کے لیے مناسب نہیں سمجھا گیا۔ یہ کتابیں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس تنقیدی جائزے میں عام طور پر ان کتابوں کے مطالب و مفاہیم و تصاویر وغیرہ کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

تبلیغی و ثقافتی امور کے حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ بچوں کے دینی اقدار سے آشنا کروانا ہماری ذمہ داری ہے۔ اس سلسلے میں حوزہ ہای علمیہ کے شعبہ تبلیغ نے کچھ ایسی کتابیں مرتب کی ہیں جو بچوں اور جوانوں کی تعلیم و تربیت، انہیں اسلامی اقدار سے ہم آہنگ کرنے اور انہیں ایک اسلامی سانچے میں ڈھالنے کے لیے انتہائی مفید اور کارآمد ہیں۔

مبلغین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں کہا کہ مبلغین کے لیے انجام دیے جانے والے اقدامات میں سے ایک یہ ہے کہ انہیں تبلیغ کے حوالے سے مناسب اور موثر مواد فراہم کیا جائے۔ یہ مواد مختلف شکلوں میں ہوتا ہے۔ بعض کتابوں کی شکل میں جبکہ بعض سائبر سپیس پر مختلف قسم کی سائٹس اور چینلز وغیرہ کی صورت میں ہوتا ہے۔ اس تبلیغی مواد میں مبلغین کو اپنے مخاطبین کو اپنی طرف جذب کرنے، انہیں دینی و علمی محافل کی طرف راغب کرنے، مختلف قسم کے علمی سیاحتی دورے کروانے وغیرہ جیسے امور شامل ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علماء کے لیے خطابت اور دوسرے تبلیغی امور کی رہنمائی پر مبنی کتابیں بھی آمادہ کی گئی ہیں تا کہ وہ ایک موثر انداز میں تبلیغ دین کا فریضہ انجام دے سکیں۔ یہ کتابیں مختلف اداروں مثلاً ادارہ حج و زیارت، دفتر تبلیغات اسلامی اور دوسرے کئی مذہبی اداروں کے پاس موجود ہیں۔ یہ کتابیں خطابت و تبلیغ کے حوالے سے انتہائی بنیادی اہمیت کی حامل ہیں۔

مبلغین کے حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ پورے ملک میں 3380 مبلغین تبلیغی فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے شرائط بیان کرتے ہوئے کہا کہ عموماً ان علاقوں میں مبلغین کو ترجیحی بنیادوں پر بھیجا جاتا ہے جہاں پہلے سے کوئی عالم دین موجود نہ ہو۔ انہوں نے بتایا کہ بعض علاقوں میں جہاں کوئی عالم دین نہیں تھا ہم نے مبلغ بھیجے تو اب ماشاء اللہ وہاں مسجد، لائبریری اور دیگر سہولیات بھی فراہم ہو گئی ہیں۔ اس حوالے سے انہوں مزید بتایا کہ مختلف مناسبتوں پر بھی مبلغین کو مختلف علاقوں میں بھیجا جاتا ہے۔

مبلغین کے اخراجات اور ان کے حق زحمت کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ بعض علاقوں میں جہاں لوگوں کی طرف سے مالی تعاون موجود ہے وہاں مبلغین کو اوسطاً ایک ملین تومان تک کا ماہانہ حق زحمت دیا جاتا ہے البتہ بعض علاقوں میں عوامی تعاون مفقود ہے جہاں مبلغین کو زیادہ مقدار میں حق زحمت دیا جاتا ہے۔

مساجد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بعض دور افتادہ علاقوں میں 2500 سے زیادہ مساجد کی تعمیر بھی عمل میں لائی جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ لائبریریاں، امام بارگاہیں، دار القرآن اور ان جیسی دوسری عوامی رفاہی عمارات کی تعمیر بھی کی جا چکی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایسی رفاہی اور تبلیغی سرگرمیوں کی وجہ سے بہت سے لوگ شیعہ ہو چکے ہیں۔ کئی علماء امام جمعہ کے منصب تک پہنچ چکے ہیں۔

مبلغین کو مختلف علاقوں میں بھیجنے کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ سالانہ 350 سے 400 تک مبلغین ملک سے باہر مستقل بنیادوں پر بھیجے جاتے ہیں جہاں وہ تبلیغی فرائض انجام دیتے ہیں۔

ملک کے اندر فرائض سرانجام دینے والے مبلغین کی دیکھ بھال کا پورا نظام بھی انہوں نے تفصیل سے بیان کیا جس کے تحت ہر ماہ مبلغین کی کارکردگیوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

مجلہ مبلغین کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ یہ مجلہ تقریباً 9 ہزار قاری رکھتا ہے۔ اب تک اس کے 229 شمارے نکل چکے ہیں۔ اس کے مطالب و مضامین مبلغین کے لیے ایک اہم مواد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس مجلے کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس نے دشمن شناسی کے حوالے سے کافی کام کیا ہے۔ اس ضمن میں مختلف گمراہ فرقوں کا تعارف، ان کے عقائد و اصول اور دین مخالف افراد کے نظریات کی شناخت کے حوالے سے اس میں مضامین شائع کیے جاتے ہیں۔ مجلے کے علاوہ 35 کتابیں خود اس شعبے کی طرف سے زیورِ طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں جنہیں بازار کے ساتھ ساتھ سائبر سپیس جیسے مختلف سائٹس اور اینڈرائیڈ موبائل ایپ کی شکل میں بھی پیش کیا جا چکا ہے۔

سائبر سپیس میں حوزہ ہای علمیہ کے شعبہ تبلیغ کی کارکردگی کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں کچھ ویب سائٹس کا اجراء کیا جا چکا ہے جو دین مخالف گروہوں کا مقابلہ کر رہی ہیں۔

عالمی سطح پر تبلیغی فرائض سرانجام دینے کے لیے شعبہ تبلیغ کی طرف سے 150 ایسے مبلغین موجود ہیں جو مختلف فرقوں اور ادیان میں مہارت رکھتے ہیں اور یہ سب افراد سائبر سپیس پر سرگرم ہیں۔

شعبہ تبلیغ کی طرف سے ایک ویب سائٹ بھی جاری کی جا چکی ہے جو 9 زبانوں میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ مبلغین کے مختلف سافٹ ویئرز بھی بنائے جا چکے ہیں جو تبلیغی امور میں ان کے لیے معاون ثابت ہوتے ہیں۔

گمراہ کن نظریات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے حوزہ ہای علمیہ کے شعبہ تبلیغ کے سربراہ نے بتایا کہ معاشرے مٰں مختلف قسم کے گمراہ کن نظریات پنپتے رہتے ہیں جیسے مسیحیت، یہودیت، وہابیت، بہائیت، صوفیت وغیرہ۔ ان سے مقابلہ کرنے کے لیے بھی شعبہ تبلیغ اپنے فرائض انجام دیتا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .