۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
آیت اللہ جوادی آملی

قرآن کریم کے مایہ ناز مفسر نے کہا: قرآن مجید کا زیادہ تر حصہ تفسیرِ قرآن ہے۔ انہوں نے کہا:در حقیقت نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ قرآن کریم کے ترجمان ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کاشان یونیورسٹی کے علمی بورڈ کے اراکین اور بعض اساتذہ نے آیت اللہ عبداللہ جوادی آملی سے ملاقات کی۔

آیت اللہ جوادی آملی نے اس ملاقات میں کاشان شہر کے تاریخی اور ثقافتی روشن اور تابناک ماضی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: کاشان نے نہج البلاغہ کے حفاظ اور اس کے شارحین کی تربیت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: طولِ تاریخ میں کسی نے بھی حضرت علیؑ کی طرح یہ دعویٰ نہیں کیا ہے کہ" جو کچھ پوچھنا چاہتے ہو مجھ سے پوچھ لو"۔پس تمام دینی علوم کے مراکز، یونیورسٹیز اور بالخصوص کاشان کے آپ دانشوروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آپ سب علوی علوم کو سمجھیں، ان پر عمل کریں، ان کی ترویج کریں اور ان علوم کے شاگرد تربیت کریں۔

نامور مفسرِ قرآن کریم نے کہا: نہج البلاغہ کا ایک بہت بڑا حصہ قرآن کریم کی تفسیر ہے اور درحقیقت نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ قرآن کریم کے ترجمان ہیں۔امیرالمومنین حضرت علی ؑ اسی نہج البلاغہ میں کلامِ قرآن کریم کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ "جب آپ موت کا سامنا کرتے ہیں تو خود مرنے کے بجائے موت کو مار دیتے ہیں آپ اس جلد سے باہر آتے ہیں اور فنا نہیں ہوتے"۔

آیت اللہ جوادی آملی نے آخر میں کہا کہ اگر  کہا گیا ہے کہ "حُبُّ الوطنِ مِنَ الایمانِ"تو مومن کا حقیقی وطن وہ مقام ہے کہ جہاں سے وہ آیا ہے اور وہ "لقاء اللہ" کا مقام ہے۔ ہمیشہ اس(مقام)ابدیت کی فکر اور زادِ راہ فراہم کرنے کی کوشش کریں اور یہ چیز قرآن کریم اور نہج البلاغہ سے انس و محبت سے حاصل ہوتی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .