۲۹ فروردین ۱۴۰۳ |۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 17, 2024
حجت الاسلام و المسلمین علامہ عارف حسین واحدی

حوزہ/ حجت الاسلام و المسلمین علامہ عارف حسین واحدی نے نیوز ایجنسی "حوزہ" کی بین الاقوامی سروس سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے حالیہ انتخابات کے متعلق کچھ نکات بیان کئے

حجت الاسلام و المسلمین علامہ عارف حسین واحدی نے نیوز ایجنسی "حوزہ" کی بین الاقوامی سروس سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے حالیہ انتخابات کے متعلق کچھ نکات بیان کئے۔

وہ ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری اور اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان میں شیعہ نمائندے ہیں۔

ذیل میں ان کی گفتگو ملاحظہ ہو:

حوزہ: پاکستان میں منعقد ہونے والے حالیہ(پارلیمانی) انتخابات کیسے تھے؟

دشمنانِ پاکستان کی کوشش تھی کہ اس سال انتخابات وقت پر منعقد نہ ہوں اور اس ناپاک مقصد کو حاصل کرنے کے لئے دشمن نے انتخابات کی کمپین کے دوران صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں متعدد خودکش حملے کئے لیکن  لوگوں نے سیکورٹی خدشات کے باوجود انتخاابات میں شرکت کرکے دشمن کو اپنا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہونےدیا اور زبردست انتخابات منعقد کرنے میں کامیاب ہوئے وہ اس پر لائق تحسین ہیں۔ انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان بھی ہوچکا میری نظر میں انتخابات میں لوگوں کی شرکت بے سابقہ تھی۔

حوزہ : آپ ان انتخابات میں شیعیان اہل بیت کی شرکت کو کس طرح دیکھتے ہیں؟

ان انتخابات میں شیعیان اہل بیت کی شرکت بھی قابل تعریف تھی شیعوں کا جس جماعت سے بھی تعلق تھا انہوں نے اپنے امیدواروں کو ووٹ دیا اور پاکستان کےانتخابات میں شیعیان اہل بیت نے اہم کردار ادا کیا ۔

علامہ عارف حسین واحدی نے کہا پاکستان میں ایک فکر پائی جاتی ہے کہ کسی (خاص) مذہب کو مدنظر رکھے بغیر لوگوں نے پاکستان اور ملک کے استحکام کی خاطر ووٹ دیا اور یہ چیز واقعا قابل تحسین ہے۔ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مستقبل استحکام عزت و وقار اور پائیداری ایک طاقتور اور مستحکم جمہوری نظام میں ہے۔ جب تک پاکستان میں جمہوری نظام مضبوط نہیں ہوتا ہے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی عزت بھی نہیں ہے۔ ہم سمجھتےہیں کہ پاکستان میں امن و سکون صرف جمہوری نظام سے ممکن ہے اگر پاکستان میں جمہوری قوتیں آزاد اور  خودمختارہوجائیں(کہ متأسفانہ 70 سال سے اب تک نہیں ہوئی ہیں) تو پاکستان ترقی کرے گا اور دنیا بھر اور اسلامی دنیا میں پاکستان کی عزت و سربلندی میں بہتری آئے گی۔ درحقیقت انتخابات میں اصلی فاتح پاکستان ہے۔

حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے کہا: میں یہاں پر ایک نکتہ عرض کروں گا یہ انتخابات منعقد ہوئے ان انتخابات میں بعض کامیاب ہوئے اوربعض کو شکست ہوئی لیکن درحقیقت ان انتخابات میں پاکستان کامیاب ہوا ہے۔ میں اس موقع پر پاکستان کی ملت عزیز کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ مختلف چیلنجز کے باوجود ملت پاکستان نے انتخابات میں شرکت کی اوربین الاقوامی سطح پر پاکستان کی عزت میں اضافہ ہوا۔ ان انتخابات میں سیاسی پارٹیوں کو دھاندلی کی بھی شکایت ہے کہ جس کی دقت سے چھان بین ہونی چاہئے ۔

حوزہ: آپ اور ملت پاکستان پارلیمنٹ میں جدید نمائندوں اور حکومت کو کیا نصیحتیں کرنا چاہیں گے؟

میری نظر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں کامیاب ہونے والے افرادپر سنگین ذمہ داریاں ہیں۔ ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کیلئے ان کے پاس بہترین فرصت ہے۔ملت پاکستان کی پارلیمنٹ کے جدید نمائندوں سے توقع ہے کہ وہ پاکستان کے استحکام،  ملک میں عدل و انصاف کے قیام اورلوگوں کےحقوق کیلئے جدوجہد کریں اورپاکستان کو کرپشن اور ہر روز بڑھتی ہوئی مہنگائی سے نجات دیں۔ ہماری بھی جدید حکومت سے توقع ہے کہ وہ پاکستان کو استعماری طاقتوں کے چنگل سے نجات دے کر لوگوں کی فلاح و بہبود اور ملک کے استحکام کیلئے کوشش کرے گی ۔

علامہ عارف حسین واحدی نے کہا: جدید حکومت اسلامی ممالک کے درمیان اختلافات میں جنگ میں کود پڑنے کے بجائے ثالثی کا کردار ادا کرے ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان کے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں۔ پاکستان اپنے فیصلے کرنے میں آزاد و خودمختار ہو اور پاکستان کی پارلیمنٹ کے ممبران کو پاکستان کی عزت و عظمت  اور پاکستان کی قومی غیرت و ہمیت کیلئےآواز بلند کرتے ہوئے پاکستان کو امریکہ کی غلامی سے نجات دینی چاہئے۔ پاکستان اسلامی ممالک میں ایک طاقتور ترین اسلامی ملک ہے کہ جس کے پاس ایٹم بم ہے۔ پاکستان کے لوگوں کو توقع ہے کہ پاکستان کی جدید حکومت اسلامی ممالک کے درمیان اختلافات میں اپنے آپ کو جنگ میں دھکیلے بغیر ثالثی کا کردار ادا کرے گی اور اسلامی ممالک کے درمیان اختلافات ایجاد کرکے (حکومت کرنے کے) دشمن کے ہدف کو ناکام بناکر اسلامی ممالک کو استعمار کے چنگل سے نجات دے گی۔

حوزہ: ان انتخابات میں سراج الحق اور فضل الرحمن جیسے سرکردہ سربراہان کیوں کامیاب نہیں ہوئے؟

جب لوگ انتخابات میں شرکت کریں گے تو یا ہم کامیاب ہوں گے یا ہمیں شکست ہوگی یہی متحدہ مجلس عمل 2002ء میں وجود میں آئی اور پارلیمنٹ میں اس کے پاس 58 نشستیں تھیں۔ اس نے سرحد میں حکومت تشکیل دی اور حکومت بلوچستان میں بھی اہم کردار ادا کیا لیکن ان انتخابات میں اس طرح نہیں ہوا۔ ان انتخابات میں ہم میں کمزوریاں بھی تھیں اور میں نے ابتدا ہی میں ذمہ دار افراد کو متعدد بار ان کمزوریوں سے آگاہ کیا۔

۲۰۰۲؁ میں تمام مذہبی سیاسی جماعتیں متحد تھیں اور متحدہ مجلس عمل کے علاوہ کوئی سیاسی جماعت نہیں تھی لیکن ان انتخابات میں معاملہ اس کے بالکل برعکس تھا چند مذہبی سیاسی جماعتیں وجود میں آ گئیں اور متحدہ مجلسِ عمل کی سیاسی سرگرمیاں بھی پہلے جیسی نہیں رہیں اور  ۲۰۰۲ء کے انتخابات میں قاضی حسین احمد اور شاہ احمد نورانی جیسی شخصیات تھیں جو لوگوں میں بہت زیادہ معروف تھیں۔

۲۰۰۲؁ کے انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کی کامیابی کی  ایک اور وجہ یہ بھی تھی کہ امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا تھا اور یہ جماعت امریکہ کی مخالف تھی لوگ بھی امریکہ پر حملے کی وجہ سے امریکہ سے بیزار تھے لیکن ان انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کو دوبارہ فعال کیا گیا وقت بھی بہت کم تھا اور  ۲۰۰۲ء کے انتخابات جیسا نتیجہ بھی حاصل نہ ہو سکا کیونکہ اس زمانہ میں متحدہ مجلس عمل کے مقابلے میں تکفیری نہیں تھے لیکن اس بار تکفیری تمام وجود کے ساتھ متحدہ مجلس عمل کے مقابلے میں میدان میں تھے جس کے نتیجے میں مولانا فضل الرحمن اور سراج الحق کو دو جگہوں سے شکست ہوئی اور لیاقت بلوچ کو بھی لاہور سے شکست ہوئی۔ ان انتخابات میں متحدہ مجلس عمل پارلیمنٹ میں ۱۲نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ اس جماعت نے خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں کچھ نشستیں حاصل کیں۔ میری نظر میں متحدہ مجلس عمل کو دوبارہ منظم ہونا چاہئے اور ایک وطن دوست جماعت ہونے کے عنوان سے ملک میں مثبت سیاست کرنی چاہئے۔آخر میں یہ بھی کہتا چلوں کہ پاکستان میں متحدہ مجلس عمل کی سرگرمیوں کی وجہ سے مذہبی تفرقہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو گیا اور پاکستان میں تکفیری سوچ کو شکست ہوئی۔ اگر ملک کی تمام مذہبی جماعتیں متحد ہو جائیں تو ملک کی فضا میں امن و سکون قائم ہو گا اور پاکستان ترقی و پیشرفت کرے گا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .