۲۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۹ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 17, 2024
طباطبایی

حوزہ/ آیت اللہ طباطبائی نژاد نے کہا: ایران آنے والے بہت سے امام زادے اس ملک اور انسانیت کے لئے نعمت و برکت ہیں، ہمیں ان باعظمت امام زادوں کی قدر کرنی چاہئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی اصفہان کے مطابق، آیت اللہ سید یوسف طباطبائی نژاد نے "ستاد دہہ کرامت" کی جانب سے منعقدہ ایک پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کہا: حضرت علی بن موسیٰ الرضا اور حضرت معصومہ سلام اللہ علیہما کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے پروگرامز ترتیب دینے پر اس ادارہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے ایران میں ایک بڑی تعداد میں امام زادوں کی موجودگی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: اس مسئلہ کی اصل وجہ یہ تھی کہ دشمنوں کا امیر المومنین علیہ السلام کے دوستوں اور فرزندوں سے سلوک انتہائی شدید اور ظالمانہ تھا اور وہ انہیں قتل کرنے میں بے خوف تھے۔ اس لئے اہل بیت علیہم السلام کے فرزندان دوسرے ملکوں کی جانب ہجرت کر جایا کرتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا: تمام انبیاء اور ائمہ معصومین علیہم السلام کے زمانے میں یہ دشمن موجود تھے اور طول تاریخ میں یہی سلسلہ جاری رہا ہے جیسا کہ قرآن کریم کی سورہ مبارکہ انعام کی آیت نمبر 112 میں خداوند متعال فرماتا ہے: "وَکَذَٰلِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا شَیَاطِینَ الْإِنْسِ وَالْجِنِّ یُوحِی بَعْضُهُمْ إِلَیٰ بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا" یعنی

"اور اسی طرح ہم نے شیطان (سیرت) انسانوں اور جنوں کو ہر پیغمبر کا دشمن بنا دیا تھا وہ دھوکا دینے کے لیے ایک دوسرے کے دل میں ملمع کی باتیں ڈالتے رہتے تھے اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے تو ان کو اور جو کچھ یہ افتراء کرتے ہیں اسے چھوڑ دو"۔

اصفہان کے امام جمعہ نے حق کے مقابلے میں دشمنوں اور باطل کے وجود کو خدا کی مرضی قرار دیا اور کہا: اس آیت کریمہ کے مطابق یہ دشمن ایک دوسرے کو انبیاء علیہم السلام کے خلاف ترغیب دیتے تھے اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر ہمیں ایمان لانا ضروری ہے، لہٰذا اس پر ایمان لانا ضروری ہے۔ آج بھی ایسا نہیں کہ ایسی دشمنیاں ختم ہو گئی ہیں بلکہ ہمیشہ سے دو راستے اور خط موجود تھے اور رہیں گے یعنی خدا کا راستہ اور طاغوت کا راستہ۔

آیت اللہ طباطبائی نژاد نے کہا: ایران آنے والے بہت سے امام زادے اس ملک اور انسانیت کے لیے ایک نعمت و برکت ہیں۔ ہمیں ان باعظمت امام زادوں کی قدر کرنی چاہئے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .