حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام مولانا سید غافر رضوی چھولسی،مدیر ساغر علم دہلی نے انہدام جنت البقیع کی مناسبت سے کہا کہ ہم بچپن سے دیکھتے چلے آئے ہیں کہ شوال کی آٹھ تاریخ میں شیعیان حیدر کرار، آل سعود کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں اور اس کا سبب یہ ہے کہ سنہ ۱۳۴۴ ہجری کی آٹھ شوال میں آل سعود نے آل رسول ص پر وہ ظلم ڈھایا تھا جس کو سوچ کر انسانیت لرزہ براندام ہوجاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شیطانی مثلّث نے ائمۂ بقیع کے روضوں کو منھدم کیا اور مظلوموں کی قبور پر سایہ بھی نہیں رہنے دیا۔شیطانی مثلث کے رکن انگلینڈ، محمد بن عبدالوھاب اور ابن تیمیہ تھے، اس مثلث نے قلب شیعیت کو ایسا داغدار کیا ہے کہ جب تک جنت البقیع کی تعمیر نو نہیں ہوگی تب تک ہر شیعہ کا دل مجروح رہے گا یہی سبب ہے کہ جہاں بھر میں موجود شیعہ قوم آٹھ شوال میں سعودی حکومت سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ جنت البقیع تعمیر ہونا چاہیئے، اگر حکومت تعمیر سے قاصر ہے تو ہمیں اجازت دے تاکہ ہم بے سایہ قبور پر سائبان بنانے کی سعادت حاصل کریں۔
انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کتنے افسوس کا مقام ہے کہ مسجد نبوی اور روضۂ رسول ص پر جہاں بھر کی رونقیں نثار ہورہی ہیں لیکن آل رسول ص کی قبور، عرب کی چلچلاتی دھوپ میں بے سایہ ویران پڑی ہوئی ہیں۔
زور دیتے ہوئے کہا کہ کیا بے سایہ قبور مسلمانوں سے کچھ نہیں کہہ رہی ہیں؟ کیا رسول ص کے چاہنے والے صرف شیعہ ہی ہیں؟ جواب ہوگا: نہیں! ایسا ہرگز نہیں ہے کہ رسول و آل رسول صرف شیعہ قوم کے ہی ہیں بلکہ اہلسنت میں سے ہر انسان رسول پر جان نچھاور کرنے کو تیار رہتا ہے تو پھر سوال یہی تو اٹھتا ہے کہ جس رسول پر جان نچھاور کرنے پر آمادہ ہیں ان کی ذریت کے ساتھ ایسا رویہ کیوں کہ روضۂ رسول ص کے بالکل سامنے ان کی ذریت کی قبریں آج تک ویران پڑی ہوئی ہیں؟
آخر میں یہ مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم تمام امسلمہ کو دعوت دیتے ہیں کہ اجر رسالت کی ادائیگی کے لئے جنت البقیع کی تعمیر نو میں ہمارا ساتھ دیں اور صدائے احتجاج بلند کرکے یہ ثبوت دیں کہ ہم جنت البقیع کی حمایت میں صف بستہ کھڑے ہوئے ہیں اور سعودی حکومت سے یہ چاہتے ہیں کہ جنت البقیع تعمیر ہونا چاہیئے۔