۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ یوم انہدام جنت البقیع پر قائد ملت جعفریہ پاکستان کا پیغام: جنت البقیع کی صورت تہذیبی آثار اور ثقافتی ورثے کی حفاظت یقینی بنا کر مسلمانوں کی یکجہتی و اتحاد کو مضبوط بنایا جائے،جنت البقیع رسول خدا، ان کی آل پاک ؑ اور اصحاب باوفا کے ساتھ عقیدت اور وابستگی کے اسباب فراہم کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ جنت البقیع ہمیں رسول خدا، ان کی آل پاک ؑ اور اصحاب باوفا کے ساتھ عقیدت اور وابستگی کے اسباب فراہم کرتا ہے۔ لیکن گذشتہ عرصے سے جنت البقیع اور جنت المعلی غم‘ حزن اور ملال کی عملی تصویر پیش کررہے ہیں اور مسلمانوں کو اپنی جانب متوجہ کررہے ہیں۔

8 شوال المکرم یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ اکثر مسلمان شعائر اللہ اور خاصان خدا سے منسوب مقامات کے احترام کے ساتھ ساتھ ان کی شایان شان تعمیر بھی درست سمجھتے ہیں تاکہ آنے والی نسلیں بھی شعائر اللہ اور خاصان خدا کی ذوات کے ساتھ اپنی وابستگی اور عقیدت کا اظہار کرسکیں۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ خاندان رسالت کی برگزیدہ شخصیات بالخصوص دختر پیغمبر اکرم حضرت فاطمہ زہرا ؑ کے 1924-25 ءسے بے روشنی و بے سایہ مزارات طویل مدت سے امت مسلمہ کی اکثریت کے دل کی چبھن بنے ہوئے ہیں اور اسلام کے اس تاریخی ورثے اور اثاثے کی موجودہ حالت اور انیسویں اور بیسویں صدی میں دو بار اس کا انہدام ان کے لئے رنج کا باعث بنی ہوئی ہے لہذااختلاف نظر کے باوجود حکمت، دانش اور وقت کی ضرورت کا تقاضا یہ ہے کہ دختر پیغمبر گرامی‘ اہل بیت ؑ رسول اور دیگر محترم ہستیوں کے مزارات اور قبور کی از سر نو شایان شان تعمیر کی جائے تاکہ مسلم عوام کے جذبات کی تسکین ہو اور جنت البقیع کی صورت میں تہذیبی آثار اور ثقافتی ورثے کی حفاظت کو یقینی بنا کر مسلمانوں کی یکجہتی اور اتحاد کو مضبوط بنایا جائے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ جنت البقیع چونکہ عالم اسلام کا مشترکہ سرمایہ ہے اور جنت البقیع کی تعمیر اور حرمت و تقدس کا لحاظ رکھنے کا مطالبہ ایک عرصہ سے اسلامی دنیا کی اکثریت کی طرف سے تسلسل کے ساتھ ہورہاہے اس لئے جنت البقیع کی از سر نو تعمیر کو فوری طور پر یقینی بنایا جائے اور مسلمانوں کے دلوں میں موجود خلش کا مداوا کیاجائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .