حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آسٹریلیا نے اب سابق وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کے 2018 کے فیصلے کو بدلتے ہوئے یروشلم (بیت المقدس) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر خارجہ پینی وانگ کا کہنا ہے: آج آسٹریلوی حکومت ملک کی دیرینہ پالیسی کو بحال کر رہی ہے، اور وہ یہ ہے کہ یروشلم ایک ایسا مسئلہ ہے جسے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کسی بھی امن مذاکرات میں زیر بحث لایا جانا چاہیے۔
انہوں نے اپنے ملک کی سابق حکومت کی طرف سے بیت المقدس کے حوالے سے لیے گئے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا دونوں ریاستوں کے حل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
وانگ نے کہا کہ اسرائیل کا دارالحکومت تل ابیب میں رہے گا اور کینبرا دو ریاستی حل کے لیے پرعزم ہے، جس سے فلسطینیوں کو ایک آزاد ریاست کے قیام کا حق ملنا چاہیے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے 1967 میں اسرائیل عرب جنگ کے دوران بیت المقدس پر قبضہ کر لیا تھا اور پورے شہر پر اپنا دارالحکومت ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم عالمی برادری اس دعوے کو غیر قانونی سمجھتی ہے۔صہیونی وزیر اعظم جیر لیپڈ نے آسٹریلیا کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے جلد بازی کا اقدام قرار دیا۔
منگل کے روز لیپڈ نے آسٹریلیا کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا: یروشلم اسرائیل کا دارالحکومت ہے اور یہ صورتحال کبھی نہیں بدلے گی۔