حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انجمنِ علمائے مسلمان لبنان کے سربراہ شیخ غازی حنینہ نے حوزہ ہائے علمیہ خواہران ایران کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین مجتبی فاضل اور دیگر اراکین سے مرکزِ مدیریت حوزہ ہائے علمیہ میں ملاقات کی اور اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اسلامی وحدت و اتحاد پر زور دیا۔
تفصیلات کے مطابق، ملاقات کے آغاز میں، حوزہ ہائے علمیہ خواہران ایران کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین فاضل نے ہفتۂ وحدت کی مبارکباد پیش کی اور شیخ غازی حنینہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ آج عالمِ اسلام میں اتحاد کو برقرار رکھنے کی اشد ضرورت ہے اور یہ ضرورت، خطے کی موجودہ سیاسی صورتحال بالخصوص فلسطین، شام اور لبنان کی صورتحال کے پیش نظر زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔
اس دوران انجمنِ علمائے مسلمان لبنان کے سربراہ شیخ غازی حنینہ نے نیز ہفتۂ وحدت اور میلاد پیغمبرِ اسلام(ص) اور امام صادق(ع) کی مناسبت سے تبریک و تہنیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امتِ محمدی (ص) ہونے کی حیثیت سے دلی اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ موجودہ اتحاد و وحدت کی فضاء کو تقویت دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض نام نہاد مسلمان، مسلمانوں میں تفرقہ ایجاد کرنا چاہتے ہیں، ان کا یہ نظریہ، دلی اتحاد و وحدت پر مبنی نہیں ہے اور اس نظریے کا تعلق آج کل سے نہیں بلکہ 1400 سال پہلے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے سے چلا آ رہا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تاریخِ اسلام میں شیعہ اور سنی کے مابین فکری اختلافات رہے ہیں، کہا کہ اگر آج کوئی مسلمانوں کے درمیان مسائل، اختلافات اور تفرقے کو ہوا دے رہے ہیں تو وہ بنی امیہ کے پیروکاروں کا کام ہے اور وہ صرف اقتدار اور حکمرانی کے بھوکے ہیں اور مسلمانوں کے اتحاد و وحدت سے ان کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
شیخ غازی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اتحاد و وحدت کی بنیاد، ایمان اور بھائی چارگی پر ہے اور ہمارے رہبرِ معظم حضرت آیۃ اللہ امام خامنہ ای کے ارشاد کے مطابق، ہمارا اتحاد اقوام و ملت کا اتحاد ہے اور اس سلسلے میں ہم سب بھائی بھائی ہیں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمیں اسلامی وحدت و اتحاد سے متعلق خطرات، مشکلات اور سختیوں کا سامنا ہے اور اس راہ میں بہت سی شہادتیں بھی ہوئیں ہیں، کہا کہ ان تمام مشکلات کے باوجود امتِ مسلمہ کی کامیابی کا واحد راستہ وحدت و اتحاد ہے۔
آخر میں، انجمنِ علمائے مسلمان لبنان کے سربراہ نے کہا کہ مغرب اور غاصب صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کے خواہاں عرب ممالک در حقیقت اتحاد و وحدت کے خواہاں نہیں بلکہ وہ بنی امیہ کے پیروکار ہیں اور ان کا منصوبہ مسلمانوں میں تفرقہ ایجاد کر کے موجودہ اتحاد و وحدت کو پارہ پارہ کرنا ہے۔