حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک اسرائیلی صہیونی عدالت نے اسرائیلی حکام کی طرف سے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کے قریب ایک فلسطینی اسکول کو مسمار کرنے کے فیصلے کی منظوری دے دی ہے۔
یاد رہے کہ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب عین سامیہ گاؤں کے متعدد فلسطینی باشندوں نے یروشلم میں اسرائیلی ڈسٹرکٹ کورٹ کے اس سابقہ حکم کے خلاف اپیل کی تھی جس میں گاؤں کے واحد اسکول کو فوری طور پر مسمار کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
یروشلم سینٹر فار لیگل اسسٹنٹ نے کہا کہ عدالت نے طلباء کے لیے متبادل تلاش کرنے اور نیا جرمانہ ادا کرنے کے لیے 31 دسمبر تک کا وقت دیا ہے۔
اسرائیلی قابض صہیونی عدالت نے دیہاتیوں کو حکم دیا کہ وہ کسی بھی نئے طالب علم کی رجسٹریشن نہ کریں اور نہ ہی اسکول کی توسیع کریں اور خبردار کیا کہ ان شرائط کی خلاف ورزی پر اسکول کو فوری طور پر مسمار کردیا جائے گا اور نیا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
اپیل کنندگان کو اس کے احکامات پر عمل درآمد کی ضمانت کے لیے 30,000 شیکل ($8,500) ادا کرنے کا بھی حکم دیا گیا تھا۔ عین سامیہ اسکول کا افتتاح جنوری کے وسط میں فلسطینی وزارت تعلیم کے تعاون سے یورپی فنڈنگ سے کیا گیا تھا۔ عدالت نے دیہاتیوں کو دو آپشن دیئے: یا تو وہ خود مسمار کر دیں یا اسرائیلی قبضے کے بلڈوزر اسکول کو اس قیمت پر گرا دیں جو گاؤں والوں کو ادا کرنا پڑے گا۔