۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
نیتن

حوزہ/ اسرائیل میں گزشتہ چار سالوں میں پانچویں مرتبہ منگل کو پارلیمانی انتخابات ہوئے، اس وقت اسرائیل میں سیاسی عدم استحکام ہے۔ 1996 سے اب تک ہر ڈھائی سال میں ایک الیکشن ہوا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل میں گزشتہ چار سالوں میں پانچویں مرتبہ منگل کو پارلیمانی انتخابات ہوئے، س وقت اسرائیل میں سیاسی عدم استحکام ہے۔ 1996 سے اب تک ہر ڈھائی سال میں ایک الیکشن ہوا ہے۔

پچھلے چار سالوں میں صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ اس کی ایک وجہ سیاسی منظر نامے پر پائے جانے والے سنگین اختلافات ہیں۔ ان حالیہ انتخابات میں اگر کوئی جماعت یا اتحاد 51 سیٹس حاصل نہ کرسکا تو وہاں دوبارہ پارلیمانی انتخابات کرائے جائیں گے۔ اسرائیل کی پارلیمنٹ میں 120 سیٹیں ہیں۔ اس کے مطابق 61 سیٹیں حاصل کرنے والی پارٹی یا اتحاد ہی حکومت بنا سکے گا۔

نیتن یاہو کے حریفوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ متحد نہیں ہیں۔ ان کے درمیان بہت سے نظریاتی اختلافات تھے۔ اسی لیے وہ ایک سال سے زیادہ اقتدار میں نہ رہ سکے اور نئے سرے سے انتخابات کرانا پڑے۔ ان حالیہ انتخابات میں اسرائیل کا میڈیا انتخابات کو نیتن یاہو کی اقتدار میں واپسی کے ریفرنڈم کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ لیکوڈ پارٹی کے رہنما اور اسرائیل کے سابق وزیر اعظم نیتن یاہو کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ان کی جیت کے امکانات بہت زیادہ ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ نیتن یاہو کے حامیوں کے لیے 61 کے اعداد و شمار تک پہنچنا آسان نہیں ہے۔

پارلیمانی انتخابات میں نیتن یاہو کے سب سے بڑے حریف یائر لاپڈ ہیں، لیکن اکثریت تک ان کی رسائی ابھی تک واضح نہیں ہے۔ ان انتخابات میں ایک نیا اتحاد مذہبی صہیونیوں کا ہے۔ یہ وہاں کے پارلیمانی الیکشن کا تیسرا زاویہ ہے۔ اس اتحاد کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اسے ممکنہ طور پر اسرائیل کی پارلیمنٹ میں 14 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ مذہبی صیہونی اتحاد نیتن یاہو کا حامی ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو اس بار انتہا پسند دائیں بازو کے ساتھ کابینہ تشکیل دینا چاہتے ہیں، جس کے بارے میں اسرائیل کے سابق وزیر خارجہ نے انہیں اس کے نتائج سے خبردار کیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اسرائیل کے گزشتہ انتخابات میں نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانے کی کوشش کی گئی تھی جب کہ حالیہ انتخابات میں نیتن یاہو کی واپسی کا امکان ہے۔ نیتن یاہو الیکشن میں جیتیں یا ہاریں، سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ غیر قانونی طور پر مقبوضہ فلسطین میں پایا جانے والا سیاسی عدم استحکام ختم ہونے والا نہیں ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .