۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
ایغور

حوزہ/ اقوام متحدہ کے رکن ملکوں کے نام لکھے گئے خط میں چین نے مذکورہ میٹنگ کو "سیاسی اغراض پر مبنی پروگرام" اور "جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا" قرار دیا تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سنکیانگ خطے میں چین کی جانب سے "انسانیت کے خلاف جرائم"کی مذمت کرتے ہوئے 50 ملکوں نے پیر کے روز ایک بیان پر دستخط کیے اور اقوام متحدہ سے ایغوروں کے خلاف چین کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر فوری توجہ دینے کی اپیل کی۔

بیان، جس پر دستخط کرنے والوں میں بیشتر مغربی ممالک ہیں، میں کہا گیا ہے، "ہمیں عوامی جمہوریہ چین میں انسانی حقوق کی صورت حال اور بالخصوص سنکیانگ میں ایغوروں اور دیگر مسلم اقلیتوں کی انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں پر انتہائی تشویش ہے۔"

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں اس موضوع پر مباحثہ کی سابقہ ناکام کوشش کے بعد چین کے خلاف یہ مذمتی بیان بڑی حد تک صرف علامتی نوعیت کی ہے۔ اقوام متحدہ میں کینیڈا کے سفیر بوب رائے نے جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی میں مذکورہ بیان پڑھ کر سنایا۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر)نے کافی انتظار کے بعد اگست میں سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین انسداد دہشت گردی اور انتہا پسندی مخالف اپنی پالیسیوں کی آڑ میں انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

ان ملکوں نے چین سے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں درج سفارشات کو مکمل طور پر نافذ کرنے کی اپیل کی اور ان تمام افراد کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا جنہیں "ان کی آزادی سے جبراً محروم کر دیا گیا" ہے۔ جن 50 ملکوں نے اس بیان پر دستخط کیے ہیں ان میں امریکہ، برطانیہ، جاپان، فرانس، جرمنی، آسٹریلیا، اسرائیل، ترکیہ، گواٹے مالا اور صومالیہ شامل ہیں۔

چین کی جانب سے تردید

بیجنگ سنکیانگ میں اقلیتوں کے انسانی حقوق کی کسی بھی طرح کی خلاف ورزی کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔ اکتوبر کے اوائل میں او ایچ سی ایچ آر رپورٹ پر جنیوا میں اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں بحث کرانے کی کوشش کو چین نے ناکام بنا دیا تھا۔

اقوام متحدہ کے سفراء، ایغور میں انسانی حقوق کے کارکنان اور اقوام متحدہ کے خصوصی تفتیش کار نے ہائی کمشنر کی رپورٹ پر عمل درآمد کے حوالے سے غور و خوض کے لیے گزشتہ ہفتے ایک میٹنگ کی تھی۔ لیکن چین نے اس میٹنگ کی "سخت مخالفت" کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس "چین مخالف پروگرام" کا بائیکاٹ کرتا ہے۔

اقوام متحدہ کے رکن ملکوں کے نام لکھے گئے خط میں چین نے مذکورہ میٹنگ کو "سیاسی اغراض پر مبنی پروگرام" اور "جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا" قرار دیا تھا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .