حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قدرتی آفات انسانی زندگی کو مفلوج کر دیتے ہیں۔جس کے نتیجے میں انسانی بحران پیدا ہوجاتا ہے اور متاثرہ ملکوں کو اس بحران پر قابو پانے کے لئے انسان دوستی کی بنیاد پر امداد کی ضرورت پڑتی ہے۔
ترکیہ اور شام میں حالیہ زلزلہ اور ابھی تک جاری آفٹر شاکس کے سبب المناک صورت حال کا سامنا ہے۔
لیکن اس کڑے اور بحرانی وقت میں عرب اور مغربی ممالک نے ترکیہ کے لئے امدادی سرگرمیوں کو وسیع پیمانے پر جاری رکھا ہے جبکہ انہی عرب اور مغربی ملکوں کی جنگی جارحیت اور دہشت گردی سے متاثر ملک شام جو کہ زلزلے کے باعث شدید بحران کا شکار ہے، کو انسانی جذبہ خیر سگالی کے طور پر امداد دینے سے گریزاں نظر آرہے ہیں۔
قدرتی آفات جیسے بحرانوں میں بھی انسان دوستی کو سیاست کی بھینٹ چڑھا کر زلزلہ زدگان میں تفریق کرنے والے امریکا اور یورپ سمیت ان کے لے پالک عرب ملکوں کے شرمناک روئے نے در اصل انسانی حقوق کے نعرے کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔
اخبار رائے الیوم کے مطابق شام کو اب تک صرف چھے ملکوں کی طرف سے امداد بھیجی گئی ہے جبکہ ترکیہ کو 65 ملکوں کی طرف امداد دی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ امریکا اور اس کے یورپی اور عرب حواریوں نے اپنے توسیع پسندانہ مقاصد کے لئے شام کو داخلی جنگ اور دہشت گردی کی بھٹی میں جھونک کر انسانی بحران پیدا کیا ہے اور اب رہی سہی کسر زلزلے نے پوری کردی ہے۔
ایسی المناک اور قابل رحم صورت حال میں بھی انسانی حقوق کے ڈھول پیٹنے والوں کی بے حسی پر مبنی تفریق کی پالیسی افسوسناک ہونے کے ساتھ قابل مذمت بھی ہے۔