۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
صہیونی

حوزہ/ ایک بنیاد پرست صیہونی ربی نے ترکی اور شام میں زلزلے میں دسیوں ہزار افراد کی موت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا ان لوگوں کے بغیر ایک بہتر جگہ ہوگی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی ربی اور صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر کے قریبی رشتہ دار "اشموئیل الیاہو" نے "اولام کتان" میگزین کے ایک نوٹ میں ترکی اور شام میں آنے والے زلزلے کے متاثرین کا موازنہ سمندر میں غرق فرعون کے ساتھیوں کیا ہے۔

اس نسل پرست صیہونی نے اس ہفتہ وار اخبار میں لکھا ہے کہ ’’خدا ان تمام ممالک پر حکمرانی کرے جو ہمارے اردگرد ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک پر حملہ کر کے ہمیں سمندر میں پھینک دیں، یہ زلزلہ دنیا کی صفائی اور اسے گندگی سے پاک کرنے اور بہتر بنانے کے لئے تھا۔

ترکی کے زلزلے کے متاثرین کا موازنہ فرعون کے سپاہیوں سے کرتے ہوئے انہوں نے کہا: جب فرعون کے سپاہی ڈوب رہے تھے تو جو لوگ شروع سے آخر تک پوری داستان نہیں جانتے تھے، وہ فوجیوں پر ترس کھا رہے تھے اور انہیں ڈوبنے سے بچانا چاہتے تھے۔ لیکن اکثر اسرائیلیوں نے خوشی منائی کیونکہ وہ فرعون کے سپاہیوں کو اچھی طرح پہچانتے تھے اور جانتے تھے کہ ڈوبنے والے افراد ان کو مارنے کا ارادہ رکھتے تھے اور اگر وہ بچ جاتے تو بنی اسرائیل کو مار ڈالتے۔ بنی اسرائیل جانتے تھے کہ خدائی انصاف ہے اور خدا نے ان لوگوں کو سزا دی جو بنی اسرائیل کو دریائے نیل میں غرق کرنا چاہتے تھے، تاکہ دنیا کے تمام برے افراد دیکھیں اور ڈریں۔

"اشموئیل الیاہو" نے پھر لکھا: "شام نے سینکڑوں سالوں تک دمشق اور دیگر علاقوں میں یہودیوں پر ظلم و ستم کیا اور قتل و غارت گری کے لیے اسرائیل پر تین بار حملہ کیا۔"

انہوں نے لکھا: ترکی ہمیشہ سے صیہونی حکومت کا دشمن رہاہے، ہمیں نہیں معلوم کس طرح ترکی سے بدلہ لیں۔ اس ملک نے پوری دنیا میں ہماری عزت کو پامال کیا ہے۔ اگر خدا ان کو سزا دینا چاہتا ہے تو ہمیں بیٹھ کر دیکھنے کے علاوہ کچھ نہیں کرنا چاہئے۔

واضح رہے کہ ترکی میں 6 فروری 2023 کو آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے نے مغربی ایشیا اور مشرقی بحیرہ روم کے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔ زلزلہ پیما مراکز کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہ زلزلہ ترکی اور شام کی سرحد پر اور ترکی کے شہر غازیان ٹیپ سے 26 کلومیٹر شمال مشرق میں آیا۔ اس زلزلے سے شام اور ترکی دونوں میں بھاری جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور اب تک دونوں ممالک میں 37 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل ہو چکے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .