حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جہاں امریکہ اور یورپی ممالک کی جانب سے شام پر عائد پابندیاں زلزلہ زدگان کی مدد میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں، وہیں اسلامی جمہوریہ ایران اور ہندوستان شان اور ترکی کے عوام کی ہر ممکن مدد کے لیے انتھک کوششیں کر رہے ہیں۔ ہیں۔
اب تک ایران سے 6 طیاروں کے ذریعے شام کے زلزلہ زدگان کی مدد کے لیے 150 ٹن سے زائد ضروری سامان بھیجا جا چکا ہے، جب کہ ایران کی متعدد ریسکیو اور ریلیف ٹیمیں ترکی میں جنگی بنیادوں پر کام کر رہی ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج نے ترکی کی وزارت دفاع کی درخواست پر ترکی میں ایک فیلڈ ہسپتال تیار کیا ہے۔ 50 بڈ کے علاوہ اس ہسپتال میں آپریشن تھیٹر، آئی سی یو، ریڈیالوجی اور میڈیکل اسٹور بھی شامل ہے۔
اسی دوران، ہندوستان نے ہفتہ کو 35 ٹن سے زیادہ امدادی سامان کے ساتھ ایک فوجی ہیوی لفٹ طیارہ زلزلہ سے متاثرہ ترکی اور شام کے لیے روانہ کیا۔
بتادیں کہ ہندوستان سے یہ ساتویں پرواز تھی جو زلزلے سے متاثرہ دونوں ممالک کے لوگوں کے لیے امدادی سامان لے کر آئی ہے۔ ہندوستانی حکام کے مطابق C-17 طیارے نے 23 ٹن امدادی سامان شام اور تقریباً 12 ٹن ترکی پہنچایا۔ شام کو بھیجی جانے والی امداد میں سلیپنگ میٹ، جنریٹر سیٹ، سولر لیمپ، ترپال، کمبل، ہنگامی اور اہم نگہداشت کی ادویات اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے استعمال کی جانے والی اشیاء شامل ہیں۔
اس سے قبل ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہندوستانی ٹیمیں زلزلہ زدہ ترکی میں امدادی اور بچاؤ کے کاموں میں مدد کے لیے دن رات کام کر رہی ہیں۔