حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیت علمائے پاکستان، جمعیت علمائے پاکستان سواد اعظم کے صدور اور اہل حدیث کے نائب مرکزی امیر نے ترکی اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے پر اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے امت مسلمہ سے دونوں ممالک کی عوام کی دل کھول کر مدد کرنے کی اپیل کی ہے۔
نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث اور ممبر اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر عبد الغفور راشد نے کہا ہے کہ بحیثیت امت مسلمہ قدرتی آفات کا شکار ہونے والے انسانوں کی مدد ہمارا فرض ہے۔ ترکیہ نے ہمیشہ پاکستان کی بین الاقوامی ایشوز میں حمایت کی اور مشکل وقت میں پاکستانی قوم کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔ 2005ء میں پاکستان میں جب زلزلہ اور بعد ازاں 2009 اور 2022 سمیت متعدد بار جب بھی سیلاب آئے ترکیہ نے بڑھ چڑھ کر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ ترکی کا مختلف ترقیاتی کاموں میں بھی پاکستان کے ساتھ اشتراک موجود ہے۔ لہٰذا جہاں حکومت پاکستان کا فرض بنتا ہے وہیں سیاسی مذہبی اور سماجی تنظیموں کو بھی چاہئیے کہ مصیبت میں گھرے اپنے بھائیوں کی مدد کے لیے امدادی کیمپ لگائیں۔
جمعیت علمائے پاکستان( سواد اعظم) کے مرکزی صدر پیر سید محمد محفوظ مشہدی نے ترکی اور شام میں آنے والے زلزلے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ حکومت اور عوام کی سطح پرہمیں بڑھ چڑھ کر امدادی سر گرمیوں میں حصہ لینا چاہیے، تاکہ اپنے بہن بھائیوں کے دکھ درد میں ان کی مدد کرسکیں۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور افواج پاکستان کی طرف سے امدادی سامان پہنچانے کے عمل کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام پاکستانی زلزلے سے متاثرہ اپنے بھائیوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔
جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے ترکیہ، شام اور لبنان میں آنے والے تباہ کن زلزلے میں ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قدرتی آفات اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان کی آزمائش ہے، جس میں ہمارے مسلمان بھائی مبتلا ہوئے ہیں۔قیامت صغریٰ کا منظر تھا کہ جب لوگوں نے اپنے گھروں کو اپنی آنکھوں کے سامنے تباہ ہوتے دیکھا، اور ملبے کے ڈھیر تلے سے اپنے عزیز و اقارب کی لاشیں نکالیں۔ یہ بہت ہی تکلیف دہ مرحلہ ہوتا ہے۔ اب عالمی برادری کو انسانیت کی بنیاد پر ترکیہ، شام اور لبنان کی مدد کرنی چاہئے، تاکہ متاثرین کی بحالی کو یقینی بنایا جاسکے۔