حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کی مرکزی کونسل کے رکن شیخ نبیل قاووق نے انصار شہر میں، اس شہر کی شخصیات اور عوام کی موجودگی میں شہید علی فیاض علاء البوسنہ کے یوم شہادت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشی بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور معاشی، مالی، تعلیمی اور عدالتی بحران تیزی اور شدت سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان بحرانوں سے نکلنے اور لبنان کو تباہی سے روکنے کیلئے منطقی، فطری اور حقیقت پسندانہ حل کا آغاز ملک کیلئے ایک نئے صدر کے انتخاب پر متفق ہونا ہے، لیکن جو لوگ مذکرات اور اتفاق رائے سے انکاری ہیں وہ ملک کو بدترین صورتحال کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ بیرونی ممالک لبنانیوں کو ملاقات، بات چیت اور اتفاق رائے تک پہنچنے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
شیخ قاووق نے اس بات پر تاکید کی کہ لبنان کے ساتھ رابطے اور مذاکرات کو روکنے والے بیرونی ممالک لبنان کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی مذمت کرتے ہیں اور یہ ممالک شناختہ شدہ اور معروف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام چیزوں کا خاتمہ ہونا چاہیئے اور حزب اللہ کی سب سے بڑی ترجیح لبنان کی نجات اور لبنانی عوام کے دکھ درد کو کم کرنا ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سینئر رہنما نے کہا کہ دوسرا گروہ، چیلنج اور محاذ آرائی کا گروہ ہے اور اس کی ترجیح اندرونی محاذ آرائی ہے، نہ کہ ملک کو بچانا ہے، انہوں نے ہمارے اوپر رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا، لیکن جھوٹ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا، لہٰذا اصل بات کھل کر سامنے آ گئی اور عوامی پابندی کا اعلان کیا۔
آخر میں اُنہوں نے اشارہ کیا کہ ہم اتحاد اور مذاکرات کیلئے ہاتھ بڑھائیں گے اور ہمارے مد مقابل کو اس امکان سے نا امید ہونا چاہیئے کہ بیرونی دباؤ ہمیں اور ہمارے اتحادیوں کو سازشی منصوبے کے سامنے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دے گا۔