حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان میں نمائندہ ولی فقیہ حجۃ الاسلام و المسلمین مہدوی پور اور ممبئ میں خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کے ڈائریکٹر محسن آشوری کی موجودگی میں وحدت اسلامی تقریب مجمع علماء و خطباء ممبئی کی جانب سے کیا گیا جس میں تمام علمائے ممبئی و عمائدین اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔ ساتھ ہی خطباء نے وحدت اسلامی کو امام خمینی(رح)کی اہم کارکردگی قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کی صفوں میں انتشار پھیلانے کو دشمن کی سازش قرار دیا۔
تفصیلات کے مطابق،یہ نشست مجمع علماء و خطباء ممبئی کی جانب سے شہر ممبئی میں مسجد ایرانیان "مغل مسجد" کی حسینی ہال میں منعقد ہوئی جس میں ہندوستان میں نمائندۂ ولی فقیہ حجۃ الاسلام و المسلمین مہدی مہدوی پور نے مہمان خصوصی کے طور پر اور ممبئی میں موجود خانہ فرہنگ کے ڈائرکٹر جناب آقای آشوری اور ایرانی قونصلر جناب آقای علیخانی نے شرکت کی۔
تصویری جھلکیاں: مجتمع علماء و خطباء کی جانب سے ممبئی میں ہفتہ وحدت کی مناسبت سے علماء کی نشست
نمائندہ ولی فقیہ ہندوستان حجۃ الاسلام و المسلمین مہدی مہدوی نے عالم اسلام کو ہفتہ وحدت اور صادقین علیہم السلام کی ولادت با سعادت کی تبریک پیش کرتے ہوئے اتحاد و وحدت کے تعلق سے امام راحل(رح) اور رہبر انقلاب کے افکار پر روشنی ڈالی اور تبلیغ دین کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا : یقینا تبلیغ اور ہدایت کا کام سخت اور دشوار کام ہے ، اس راہ میں انبیاء علیہم السلام اور ائمہ معصومین علیہم السلام نے بے پناہ مشکلات کا سامنا کیا ہے ۔ لیکن یہ کام جتنا دشوار ہے اتنا ہی زیادہ اس کی اہمیت بھی ہے ۔
نشست سے مقامی میڈیا سے حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا قمر حسنین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ہفتۂ وحدت اور پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ و سلم اور ان کے جانشین حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی تبریک پیش کرتا ہوں اور یہ وہ ہفتہ ہے جسے امام خمینی رح نے ہفتۂ وحدت کے نام سے منسوب کیا تھا اور عالم اسلام کو اتحاد و وحدت ہمدلی اور ہم فکری کا پیغام دیا تھا اگر مسلمان عزت و وقار اور سربلندی اور سرفرازی چاہتا ہے تو یہ سب اسے اتحاد و وحدت اور باہمی یکجہتی میں ہی مل سکتا ہے لہٰذا مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد و یکجہتی کو برقرار رکھیں۔
معروف خطیب و عالم دین حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید زکی حسن کا کہنا تھا کہ اتحاد و وحدت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انسان اپنا مذہب تبدیل کرے اور شیعہ سنی ہو جائے اور سنی شیعہ ہو جائے بلکہ اتحاد و وحدت کا مطلب تفرقہ بازی ، فسادات اور جھگڑوں سے محفوظ رہنے کے ساتھ مشترکات پر جمع ہونا ہے۔
شہر ممبئی کے برجستہ عالم دین حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید فیاض باقر حسینی نے کہا کہ 12ربیع الاول کی تاریخ برادران اہل سنت و اہل تشیع کے نزدیک اور اسی طرح 17ربیع الاول بھی دونوں مسلک کی روایتوں کے مطابق پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی ولادت با سعادت کی تاریخ ہے ، مسئلہ یہ نہیں ہے کہ رسول اللہ (ص) کون سی تاریخ کو دنیا میں آئے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ آنے والا کون ہے؟ یہ وہ ذات ہے جس کے بارے میں قرآن مجید کہہ رہا ہے «لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنہ» ہم نے تمہارے لئے ذات رسول کو بہترین اسوہ ،نمونہ عمل بنا کر بھیجا ہے لہذا امام خمینی(رح) کی جانب سے 12سے 17ربیع الاول کو ہفتہ وحدت سے منسوب کرنا بہترین عمل تھا اگر ہم 12سے 17ربیع الاول تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی ولادت کا جشن منائیں جس میں رسول کی سیرت لوگوں کے سامنے پیش ہو تو یہ بہترین فرصت ہو گی کہ وہ رسول جس کے بارے میں قرآن نے کہا ہے کہ آپ خلق عظیم کی منزل پر ہیں اور وہ رسول جو ہمارے لئے بہترین رول ماڈل ہیں اس صورت میں مسلمان رسول اللہ (ص) کی سیرت طیبہ سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکتے ہیں۔
مولانا سید اکبر امام، امام جمعہ کرلا نے کہا نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم و امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ (ص) امام صادق (ع) شیعہ سنی دونوں کے رہنما ہیں کافی تعداد میں اہلسنت برادران کے علماء و راوی بالواسطہ یا بلا واسطہ امام جعفر صادق علیہ السلام کے شاگرد ہیں۔
مولانا وقار مہدی نے بھی 12سے 17ربیع الاول کو ہفتہ وحدت کے طور پر متعارف کرائے جانے کی امام خمینی(رح) کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اتحاد و یکجہتی کے سائے میں آگے بڑھنے پر زور دیا۔
معروف ذاکر و خطیب جناب علی اصغر حیدری کا کہنا تھا کہ آج پوری دنیا مسلمانوں کی دشمن ہے لہذا ہمیں اسلامی وحدت کے لئے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارا قبلہ ایک ہے کتاب ایک ہے ہم توحید کی پرستش کرتے ہیں اور توحید کا پیغام ہی وحدت ہے۔
مولانا اشرف امام زیدی امام جمعہ ملاد نے تمام امت مسلمہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کے مسلمانوں کا متحد ہونا ضروری ہے اسلیۓ کہ ہمارا قبلہ ایک ہماری کتاب قرآن ایک ہے ہمارے تمام امور توحید کی طرف منتہا ہوتے ہیں لہذا یہ کثرت وحدت کی طرف جائے گی اور جتنے بھی مکاتب فکر ہیں وہ واحد بنیں۔