۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
پاکستان کے بزرگ علمائے کرام

حوزہ/ مکتب تشیع کے نزدیک قرآن کے بارے میں ایک غیر متزلزل مسلمہ اور محکم موقف ہے کہ قرآن مجید حضرت خاتم المرسلین صلّی‌ الله علیہ و آلہ و سلّم کی رسالت پر ایک ابدی معجزہ ہے اور معجزہ میں کسی قسم کی تحریف و تنقیص ناممکن ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پاکستان کے برجستہ و بزرگ علمائے کرام کی جانب سے متفقہ طور پر ایک جاری پیغام میں کہا کہ مکتب تشیع کے نزدیک قرآن کے بارے میں ایک غیر متزلزل مسلمہ اور محکم موقف ہے کہ قرآن مجید حضرت خاتم المرسلین صلّی‌ الله علیہ و آلہ و سلّم کی رسالت پر ایک ابدی معجزہ ہے اور معجزہ میں کسی قسم کی تحریف و تنقیص ناممکن ہے۔جسکا مکمل متن اس طرح ہے؛

بسمہ تعالی

"قرآن مجید کے بارے میں مسلمہ موقف"

مکتب تشیع کے نزدیک قرآن کے بارے میں ایک غیر متزلزل مسلمہ اور محکم موقف ہے کہ قرآن مجید حضرت خاتم المرسلین صلّی‌ الله علیہ و آلہ و سلّم کی رسالت پر ایک ابدی معجزہ ہے اور معجزہ میں کسی قسم کی تحریف و تنقیص ناممکن ہے.

ہمارا عقیدہ ہے کہ قرآن کتاب مکنون ہے۔ یعنی لوح محفوظ میں ثبت ہے۔بَلْ هُوَ قُرْآنٌ مَجِيدٌ ﴿۲۱﴾فِي لَوْحٍ مَحْفُوظٍ ﴿۲۲﴾(سوره البروج:22،21)لوح محفوظ سے قرآن قلب رسول میں محفوظ ہوا۔ وَإِنَّهُ لَتَنزيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ ۝ نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الأمِينُ ۝ عَلَى قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنْذِرِينَ ۝ (سوره شعراء:192تا194) قلب رسول سے یہ قرآن امت کے ہاتھ میں آیا تو اللہ تعالٰی نے اس کی حفاظت کا خود زمہ اٹھایا.إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ﴿۹﴾ (سوره الحجر:9)

ہمارا عقیدہ ہے کہ قرآن عصر رسالت ہی میں مدون ہوا ، خود رسول صلّی‌ الله علیہ و آلہ و سلّم کے حکم پر آیات کی ترتیب عمل میں آئی ، آیات کی ترتیب میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ کسی بشر کی مداخلت نہیں ہے،بلکہ یہ کہنا قرین واقع ہے کہ قرآن کی جمع تدوین بھی اللہ تعالیٰ نے خود اپنے ذمہ لیا ہے۔إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ (سوره القیامه :17)پس جمع قرآن کی حفاظت اور جمع تدوین اور پڑھوانا اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے اس تک کسی قسم کی دست درازی ممکن نہیں۔

آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی
علامہ سید ساجد علی نقوی
علامہ شیخ محسن علی نجفی

قرآن مجید کے بارے میں مسلمہ موقف کسی قسم کی تحریف و تنقیص ناممکن ہے

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .