۴ مهر ۱۴۰۳ |۲۱ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 25, 2024
بھیک پور

حوزہ/ حوزہ علمیہ آیۃ اللہ خامنہ ای بھیک پور، بہار میں ہفتہ وحدت کے موقع پر شاندار شعر و شاعری کا پروگرام منعقد ہوا۔ اس پروگرام میں قاریانِ قرآن، مقررین، شعرائے کرام اور ممتاز شخصیات نے شرکت کی اور ایک عظیم الشان محفل کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ آیۃ اللہ خامنہ ای بھیک پور، بہار میں ہفتہ وحدت کے موقع پر شاندار شعر و شاعری کا پروگرام منعقد ہوا۔ اس پروگرام میں قاریانِ قرآن، مقررین، شعرائے کرام اور ممتاز شخصیات نے شرکت کی اور ایک عظیم الشان محفل کا انعقاد کیا گیا۔ اس محفل میں علمائے کرام اور مختلف علاقوں سے آئے ہوئے شعراء نے اپنے کلام پیش کیے، جو سب کے دلوں کو محظوظ کیا۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی اہل سنت و شیعہ شعراء کی شرکت نے اس پروگرام کو اتحاد بین المسلمین کا ایک عملی نمونہ بنا دیا۔

حجة الاسلام والمسلمین مولانا سید غضنفر علی رضوی نے اپنے کلام میں پیغمبر اسلام (ص) سے محبت اور اتحاد کی ضرورت کو بیان کیا:

میرے لب پہ نعت پیغمبر بھی صبح و شام ہے

میرا شجرہ پاک ہے یہ میرے فن کا کام ہے

سب مسلمانوں کو ایک نقطے پہ لانے کے لیے

ہفتہ وحدت خمینی کے عمل کا نام ہے

مولانا علی اختر وارثی (اہل سنت خطیب) نے اپنے خطاب میں اتحادِ امت اور پیغمبر اسلام (ص) کی محبت پر زور دیا۔ ان کے اشعار:

نفرتوں کا بغض و غیبت کا یہاں کیا کام ہے

یہ جگہ نوری ہے محفل یہ نبی کے نام ہے

ہفتہ وحدت منانا یہ ہمارا کام ہے

ساتھ ہیں ہم مصطفیٰ کے وہ ابو سفیان کے

جناب کوثر جمال سیوانی (شاعر اہل سنت) نے اپنے اشعار میں ایران اور انقلاب اسلامی کی اہمیت اور اتحاد کے پیغام کو بیان کیا:

آنکھ دکھلاتے نہیں ایران کو وہ اس لیے

جانتے ہیں بعد اس کے کیا میرا انجام ہے

ہفتہ وحدت خمینی کے عمل کا نام ہے

سید انتظار حسین رضوی نے اپنے کلام میں رسول اکرم (ص) کی عظمت اور عشقِ اہل بیت (ع) پر روشنی ڈالی:

کتنا دلکش اے محمد آپ کا یہ نام ہے

جس کے لینے پر زمانے کو حسیں انعام ہے

مصطفیٰ کے چاہنے والوں سے بس مخصوص ہے

خلد میں تعظیم ہے اور خلد میں اکرام ہے

سید کرار حسین رضوی نے ایران کے انقلاب اور رہبر معظم خامنہ ای کے حوالے سے اشعار پیش کیے:

ساری دنیا کو یہی ایران کا پیغام ہے

ہفتہ وحدت خمینی کے عمل کا نام ہے

خامنہ ای کو زمانے والے یہ پہچان لیں

مرد ہے جرار ہے لب پر خدا کا نام ہے

سید وفادار حسین رضوی نے فلسطین کی آزادی اور وحدتِ اسلامی پر زور دیا:

ہفتہ وحدت منانے والوں کو پیغام ہے

جانب غزہ چلیں وحدت وہاں پر کام ہے

وحدت اسلام میں شیعوں کی قربانی ملی

اس میں ایراں کے ہی عالم نے کیا بھی کام ہے

سید ریاض علی رضوی (مقیم ممبئی) نے اپنے اشعار میں کربلا کے پیغام اور خمینیؒ کے انقلاب کو خراج تحسین پیش کیا:

حریت کی کربلا سے یہ صدائے عام ہے

مقصدِ سرکار پھیلانا ضروری کام ہے

ہفتہ وحدت خمینی کے عمل کا نام ہے

تو مٹائے گا بھلا دنیا سے حزب اللہ کو

غاصب اسرائیل! تیرا یہ خیال خام ہے

محترم اقبال حسین (ایڈوکیٹ) نے اپنے اشعار میں دین اسلام اور غدیر کے پیغام کو اجاگر کیا:

حکم رب آیا فقط دین مبیں کا کام ہے

اے محمد یہ جہاں بس آپ ہی کے نام ہے

کتنی حکمت تھی خمینی زندگی میں آپ کے

ہفتہ وحدت کے معنیٰ امن کا پیغام ہے

یہ محفل ہفتہ وحدت کے پیغام کو پھیلانے اور شیعہ و سنی اتحاد کو فروغ دینے کا ایک عملی نمونہ تھی، جس میں شرکت کرنے والے تمام علماء اور شعراء نے اسلامی وحدت کے عظیم مقصد کو کامیاب بنایا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .