۲۲ آذر ۱۴۰۳ |۱۰ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 12, 2024
وحدت

حوزہ/اسلامی دنیا میں اختلافات کا وجود دشمنانِ اسلام کی سازشوں کا نتیجہ ہے، فرقہ واریت، مسلکی اختلافات اور نظریاتی تنازعات نے مسلمانوں کے درمیان تقسیم کی خلیج قائم کر کے انھیں دشمنوں کے سامنے کمزور کردیا ہے، جبکہ قرآنی آیات اور اسلامی روایات میں مسلمانوں کے اتحاد اور باہمی تعاون کی اہمیت پر بے انتہا زور دیا گیا ہے اور ان کی تفرقہ بازی اور اختلاف کو بہت نفرت کی نگاہوں سے دیکھا گیا ہے۔

تحریر: مولانا سید احسان احمد (امام جمعہ ہیگڑے نگر بنگلور)

حوزہ نیوز ایجنسی| اسلامی دنیا میں اختلافات کا وجود دشمنانِ اسلام کی سازشوں کا نتیجہ ہے، فرقہ واریت، مسلکی اختلافات اور نظریاتی تنازعات نے مسلمانوں کے درمیان تقسیم کی خلیج قائم کر کے انھیں دشمنوں کے سامنے کمزور کردیا ہے، جبکہ قرآنی آیات اور اسلامی روایات میں مسلمانوں کے اتحاد اور باہمی تعاون کی اہمیت پر بے انتہا زور دیا گیا ہے اور ان کی تفرقہ بازی اور اختلاف کو بہت نفرت کی نگاہوں سے دیکھا گیا ہے۔

اسی پس منظر میں "ہفتۂ وحدت" کا آغاز کیا گیا تاکہ مسلمانوں کو آپس میں جوڑنے اور انہیں اپنے مشترکہ دشمنوں کے خلاف متحد کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا جا سکے۔

ہفتۂ وحدت کی بنیاد اور تاریخ:

ہفتہ وحدت کی ابتدا ایران میں امام خمینیؒ کی تجویز سے ہوئی تھی، جنہوں نے اسلامی دنیا میں اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا۔ اس کا مقصد شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان مسلکی اختلافات کو دور کرنا تھا۔ ربیع الاول کی 12 اور 17 تاریخ کے درمیان ہفتہ وحدت منایا جاتا ہے، کیونکہ یہ ایام رسول اللہ ﷺ کی ولادت سے منسوب ہیں، اور دونوں مسالک اپنے اپنے حساب سے انہی دنوں میں آپ ﷺ کی ولادت کا جشن مناتے ہیں۔

امام خمینیؒ کی اس پیشکش کو اسلامی دنیا میں قبولیت ملی اور ہر سال "ہفتہ وحدت" مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے، جس میں ان کے درمیان محبت، بھائی چارہ اور دوستی کو فروغ دیا جاتا ہے۔

ہفتۂ وحدت کی اہمیت:

1.اسلامی اتحاد کی ضرورت:

اسلامی دنیا کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جیسے کہ سیاسی تنازعات، فرقہ وارانہ فسادات، اور بیرونی طاقتوں کی مداخلت۔ مسلمانوں کا ایک دوسرے کے خلاف لڑنا اور انتشار میں مبتلا ہونا صرف دشمنوں کو مضبوط بناتا ہے۔ اس لیے ہفتہ وحدت کا پیغام یہ ہے کہ ہم اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر امت کی یکجہتی اور استحکام کے لیے کام کریں۔

2.قرآنی پیغام:

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو بار بار اتحاد اور بھائی چارے کی تلقین کرتا ہے: اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور تفرقہ افکنی سے بچو" (سورہ آل عمران: 103)

اس آیت میں اتحاد کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے، اور ہفتہ وحدت اسی قرآنی تعلیمات کی روشنی میں مسلمانوں کو ایک کرنے کی کوشش ہے۔

3.فکری اور علمی اختلافات کا احترام:

ہفتۂ وحدت کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ یہ ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ مسلکی اختلافات کو برداشت کرنا اور ایک دوسرے کے نظریات کا احترام کرنا اسلامی اصولوں کے عین مطابق ہے۔ اختلافات فطری ہیں، لیکن ان کو بنیاد بنا کر فساد پھیلانا غیر اسلامی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمانا کہ میری امت میں تہتر73 فرقے ہونگے خود اتحاد کا پیغام ہے یعنی یہ کہ تہتر ہونے کے باجود سب میری امت میں داخل ہیں اپنے اپنے اختلاف کے باوجود ایک امت میں شمار کئے جا سکتے ہیں۔

ہفتۂ وحدت کے عملی اقدامات:

ہفتہ وحدت کے دوران کئی پروگرامز، کانفرنسز اور سیمینارز منعقد ہوتے ہیں جن کا مقصد اسلامی دنیا کو درپیش مسائل پر غور و فکر کرنا اور ان کے حل کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنا ہوتا ہے۔ علماء، مفکرین، اور اسلامی رہنما اس موقع پر مسلمانوں کے درمیان موجود غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور انہیں قرآن و سنت کی روشنی میں مسائل کو حل کرنے کا درس دیتے ہیں۔

مسلم دنیا کے لیے پیغام:

ہفتہ وحدت ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ اگرچہ ہمارے درمیان مسلکی اور نظریاتی اختلافات موجود ہیں، لیکن ہمارا ایمان، ہمارا قرآن، اور ہمارے رسول ﷺ ایک ہیں۔ یہ ہمیں آپس میں محبت، ہمدردی اور بھائی چارے کو فروغ دینے کی ترغیب دیتا ہے تاکہ اسلامی دنیا میں امن اور استحکام قائم ہو۔

خلاصہ:

ہفتۂ وحدت اسلامی دنیا کے لیے ایک اہم یاد دہانی ہے کہ ہم اپنی اصل اور مشترکہ بنیادوں کو نہ بھولیں۔ مسلمانوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے، اور ہمیں اپنے اندرونی اختلافات کو ترک کرکے ایک مضبوط امت بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہفتہ وحدت کا یہ پیغام ہے کہ فرقہ واریت اور مسلکی اختلافات کو ختم کرکے ہم ایک مضبوط، متحد اور ترقی یافتہ اسلامی معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں جو دنیا میں امن و سلامتی کا پیغامبر ہو۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .