۶ مهر ۱۴۰۳ |۲۳ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 27, 2024
مولانا ظہیر عباس رضوی

حوزہ/ نوجوانان اسلام تنظیم کی جانب سے ایک روزہ "اتحاد ملت کانفرنس" کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف مسالک کے علماء اور نمائندہ شخصیات نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کھنڈ پیرا، شجاع گنج (ایودھیا): 25 ستمبر 2024 کی شب، نوجوانان اسلام تنظیم کی جانب سے ایک روزہ "اتحاد ملت کانفرنس" کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف مسالک کے علماء اور نمائندہ شخصیات نے شرکت کی۔ کانفرنس کا مقصد مسلمانوں پر ہو رہے ظلم و ستم کے خلاف متحدہ لائحہ عمل تیار کرنا اور ملت کے اندرونی اختلافات کو ختم کرتے ہوئے باہمی اتحاد کو فروغ دینا تھا۔ جلسہ میں تقریباً 6000 سے زائد افراد نے شرکت کی اور رات ایک بجے تک یہ پروگرام جاری رہا۔

کانفرنس میں اہم موضوعات پر روشنی ڈالی گئی، جن میں مسلمانوں پر جاری ظلم کے خلاف متحدہ حکمت عملی، حقوق کی پاسداری کے لیے مسلکی اختلافات کے ساتھ اتحاد کی ضرورت، اور ملی سرمائے پر غاصبانہ نظر کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل شامل تھے۔

اہم مقررین میں مولانا سلمان ندوی، مولانا عبیداللہ آعظمی (سابق راجیہ سبھا ممبر)، مولانا سید ظہیر عباس رضوی (نائب صدر آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ)، مولانا توقیر رضا خان (صدر آل انڈیا اتحاد ملت کونسل)، اور مولانا نذیر فلاحی (سکریٹری آل انڈیا جماعت اسلامی) شامل تھے۔ ان کے علاوہ کئی دیگر معروف شخصیات نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پر مولانا سید ظہیر عباس رضوی نے اپنے خطاب میں کہا: "ہم یہ نہیں کہتے کہ ایک سنی، شیعہ ہو جائے یا شیعہ، سنی ہو جائے۔ یہ عقیدے دل کی باتیں ہیں اور ان میں معمولی فرق ہوتے ہیں۔ لیکن مشترکہ معاملات میں ہم ایک ہو سکتے ہیں اور ہونا چاہیے۔ ہم پر لازم ہے کہ ہم مسلمان ہونے کے ناطے ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔ جب دنیا میں کہیں بھی مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہو، تو ہمیں ایک ساتھ کھڑے ہونا چاہیے اور اُن کا ساتھ دینا چاہیے۔"

کانفرنس میں مقررین نے زور دیا کہ مسلمانوں کو اپنے حقوق کی حفاظت کے لیے مسلکی اختلافات کو پس پشت ڈال کر آپسی اتحاد کو مضبوط کرنا ہوگا، تاکہ ملت اسلامیہ کے اجتماعی مسائل کا بہتر طریقے سے حل نکالا جا سکے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .