۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
رفع راية ولادة النبي محمد (ص) وحفيده الإمام الصادق (ع) في الصحن العلوي

حوزہ/ولادتِ باسعادت پیغمبرِ رحمت حضرت محمد مصطفٰی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی مناسبت سے شاعر اہل بیت جناب نجیب زیدی کے اشعار قارئین کی خدمت میں پیش ہیں۔

شاعر: جناب نجیب زیدی

چھا جائے تخیل پہ جو تنویر محمد

ڈھل جائے ہر اک لفظ میں تصویر محمد

احساس جو کرتا ہے وضو آب خرد سے

ہوتی ہے مری فکر بغلگیر محمد

پتھر کا جگر توڑ دوں اور دل میں سماؤں

الفاظ کو مل جائے جو تاثیر محمد

خوابوں کا حقیقت سے نہیں کرتا میں سودا

ملتی ہے مرے خوابوں کو تعبیرِ محمد

خون ِ دل عمران کا رنگ اس میں ہے شامل

ہے آج جو آئینِ جہاں گیرِ محمد

انداز بدل جائے گا اس دورِ محن کا

تبلیغ، جو ہو جائے بتدبیر محمد

کہتے ہیں زبانوں سے جو تکبیر محمد

کرتے ہیں عمل سے وہی تکفیر محمد

وہ آج مسانید ہیں لٹکائے گلے میں

جو آئے نہ کل در پئے تحریرِ محمد

ارفع ترے افکار ثریا سے ہیں چونکہ

افکار کے دامن پہ ہے تصدیر محمد

کیوں جبر ہے اس بات پہ باھم نہ ادا ہوں ؟

اک ساتھ نمازوں پہ ہے تخییر محمد

اسکا نہ جواب آج تلک لایا ہے کوئی

مقتل میں جو لکھی گئی تفسیر محمد

صورت میں شھیدوں کے کہیں مرتا ہے کوئی

اوڑھے ہوئے خون زندہ ہے تصویر محمد

اے شیخ سوئے کرب و بلا جا کے اٹھا لے

ذروں میں نہاں رکھی ہے اکسیر محمد

کمزور اسے کرنا ہے گھر اپنا گرانا

مرجع ہی زمانے میں ہے شہ تیر محمد

ہر ایک بشر موت سے گھبراتا ہے دکھتا

ہنستا ہے مگر موت پہ بے شیر محمد

کوفہ میں کہاں ثانی زہرا ع کہیں بولیں

لہجے میں علی ع کے ہوئی تقریر محمد

اپنے ہی جلے بیٹھے ہیں شعلوں میں جلن کے

جلنے کا سبب آیہ تطہیر محمد

برجستہ یہی نکلے ہے بوذر کو جو دیکھوں

رعنائیِ دل،دل کا سکوں پیرِ محمد

جبرئل بھی پر اپنے سمیٹے ہیں جہاں پر

جاتی ہے وہاں تک حدِ تسخیر محمد

آسودہء خرمن سے کوئی جاکے یہ کہہ دے

خوں دینے سے بچ پاتی ہے جاگیر محمد

قرآن نے اجمال فقط پیش کیا تھا

اور خم میں ہوئی آن کے تفسیرِ محمد

وہ اور نہیں باپ تھا حیدر سے پسر کا

جس شخص کے گھر میں ہوئی تعمیر محمد

حیدر کی صدا آنے لگی بابِ کرم سے

میں نے جو ہلائی ذرا زنجیر محمد

دنیا میں نجیب اتنا تصادم نہیں ہوتا

قرطاس پہ آجاتی جو تحریرِ محمد

تبصرہ ارسال

You are replying to: .