۳۰ شهریور ۱۴۰۳ |۱۶ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 20, 2024
تصاویر / دیدار وزیر کار، تعاون و رفاه اجتماعی با آیت الله نوری همدانی

حوزہ/ آیت‌الله العظمی نوری همدانی نے 38ویں وحدت اسلامی کانفرنس کے نام ایک پیغام میں کہا : مسلمانوں کی سعادت اور خوشحالی ان کے اتحاد اور یکجہتی میں مضمر ہے،رآن کریم کے مطابق اتحاد اور باہمی انسجام کو خصوصی اہمیت حاصل ہے، جبکہ تفرقہ مسلمانوں کو کمزور اور انحطاط کا شکار کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت‌الله العظمی نوری همدانی نے 38ویں وحدت اسلامی کانفرنس کے نام ایک پیغام میں کہا : مسلمانوں کی سعادت اور خوشحالی ان کے اتحاد اور یکجہتی میں مضمر ہے،رآن کریم کے مطابق اتحاد اور باہمی انسجام کو خصوصی اہمیت حاصل ہے، جبکہ تفرقہ مسلمانوں کو کمزور اور انحطاط کا شکار کرتا ہے۔

انہوں نے کہا : عالم اسلام کا سب سے بڑا مسئلہ فلسطین ہے، صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ اور فلسطین کے دیگر علاقوں میں جاری مظالم قابل مذمت ہیں، فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کو روکنے کے لیے عالم اسلام کو متحد ہونا چاہیے اور اس غاصب ریاست کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

آیت‌الله نوری همدانی نے مزید کہا : استکباری طاقتیں مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈال کر ان پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہیں، لہذا مسلمانوں کو ہوشیار رہنے اور اتحاد کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کی آزادی اور حقوق محفوظ رہ سکیں۔

انہوں نے کہا:صیہونی حکومت نے فلسطین میں بڑے پیمانے پر ظلم و ستم روا رکھا ہے، جس میں خاص طور پر معصوم بچوں اور خواتین کا قتل عام شامل ہے،یہ مظالم انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

فلسطینی عوام کی مظلومیت اور ان پر ہونے والے ظلم کو اجاگر کرتے ہوئے آیت‌الله نوری همدانی نے کہا :پچاس ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادت عالمی برادری کے سامنے ایک سنگین جرم ہے۔

انہوں نے مزید کہا : صیہونی حکومت نے گھر، مساجد، اسکول، ہسپتال اور حتیٰ کہ چرچ اور عبادت گاہوں کو بھی تباہ کر دیا، جو اس کے دہشت گردانہ اور سفاکانہ رویے کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے نسل کشی اور صیہونی حکومت کے اقدامات کو انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیتے ہوئے تمام مسلمانوں اور دنیا بھر کے آزادی پسند لوگوں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر اس غاصب ریاست کے خلاف مزاحمت کریں اور فلسطینی عوام کی حمایت میں کھڑے ہوں۔

انہوں نے زورکہا:مسلمانوں کو فلسطین کی آزادی کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور صیہونی ریاست کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .